سنن النسائي - حدیث 754

كِتَابُ الْقِبْلَةِ ذِكْرُ مَا يَقْطَعُ الصَّلَاةَ وَمَا لَا يَقْطَعُ إِذَا لَمْ يَكُنْ بَيْنَ يَدَيْ الْمُصَلِّي سُتْرَةٌ منكر أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَبَّاسِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ الْفَضْلِ بْنِ الْعَبَّاسِ قَالَ زَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبَّاسًا فِي بَادِيَةٍ لَنَا وَلَنَا كُلَيْبَةٌ وَحِمَارَةٌ تَرْعَى فَصَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ وَهُمَا بَيْنَ يَدَيْهِ فَلَمْ يُزْجَرَا وَلَمْ يُؤَخَّرَا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 754

کتاب: قبلے سے متعلق احکام و مسائل جب نمازی کے آگے سترہ نہ ہوتو کونسی چیزیں نمازتوڑتی ہیں اور کونسی نہیں؟ حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری بستی میں حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے ملنے تشریف لائے۔ ہمارے ہاں ایک چھوٹی سی کتیا اور ایک گدھی تھی جو چرتی پھرتی تھی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھی اور یہ دونوں آپ کے آگے تھیں۔ نہ انھیں روکا گیا اور نہ پیچھے ہٹایا گیا۔
تشریح : یہاں سترے کا ذکر ہے نہ کتیا کے سیاہ ہونے کی صراحت، لہٰذا جانبین کے لیے استدلال درست نہیں۔ علاوہ ازیں یہ روایت ہے بھی ضعیف۔ یہاں سترے کا ذکر ہے نہ کتیا کے سیاہ ہونے کی صراحت، لہٰذا جانبین کے لیے استدلال درست نہیں۔ علاوہ ازیں یہ روایت ہے بھی ضعیف۔