سنن النسائي - حدیث 752

كِتَابُ الْقِبْلَةِ ذِكْرُ مَا يَقْطَعُ الصَّلَاةَ وَمَا لَا يَقْطَعُ إِذَا لَمْ يَكُنْ بَيْنَ يَدَيْ الْمُصَلِّي سُتْرَةٌ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنِي شُعْبَةُ وَهِشَامٌ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ زَيْدٍ مَا يَقْطَعُ الصَّلَاةَ قَالَ كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ الْمَرْأَةُ الْحَائِضُ وَالْكَلْبُ قَالَ يَحْيَى رَفَعَهُ شُعْبَةُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 752

کتاب: قبلے سے متعلق احکام و مسائل جب نمازی کے آگے سترہ نہ ہوتو کونسی چیزیں نمازتوڑتی ہیں اور کونسی نہیں؟ حضرت قتادہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت جابر بن زید سے پوچھا: کون سی چیز نماز کو توڑ دیتی ہے؟ انھوں نے کہا: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: حیض والی عورت اور کتا۔ حضرت یحیی بن سعید نے کہا کہ حضرت شعبہ نے اس روایت کو مرفوع بیان کیا ہے۔
تشریح : (۱) اس روایت میں حضرت یحیی کے دو استاد ہیں: شعبہ اور ہشام۔ ہشام نے تو اس روایت کو موقوف (حضرت ابن عباس کا فتویٰ) ہی بیان کیا ہے مگر حضرت شعبہ نے مرفوع بھی بیان کیا ہے، یعنی یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے۔ دونوں میں کوئی تضاد نہییں۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے یہ الفاظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی بیان فرمائے ہیں اور خود بھی یہی فتویٰ دیا ہے اور ایسے عام ہوتا ہے۔ (۲) حیض والی عورت سے مراد بالغ عورت ہے، یعنی بچی کے گزرنے سے نماز پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، البتہ بالغ عورت کے گزرنے سے نماز ٹوٹ جائے گی۔ (۱) اس روایت میں حضرت یحیی کے دو استاد ہیں: شعبہ اور ہشام۔ ہشام نے تو اس روایت کو موقوف (حضرت ابن عباس کا فتویٰ) ہی بیان کیا ہے مگر حضرت شعبہ نے مرفوع بھی بیان کیا ہے، یعنی یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے۔ دونوں میں کوئی تضاد نہییں۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے یہ الفاظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی بیان فرمائے ہیں اور خود بھی یہی فتویٰ دیا ہے اور ایسے عام ہوتا ہے۔ (۲) حیض والی عورت سے مراد بالغ عورت ہے، یعنی بچی کے گزرنے سے نماز پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، البتہ بالغ عورت کے گزرنے سے نماز ٹوٹ جائے گی۔