سنن النسائي - حدیث 750

كِتَابُ الْقِبْلَةِ مِقْدَارُ ذَلِكَ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْكَعْبَةَ هُوَ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَبِلَالٌ وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ الْحَجَبِيُّ فَأَغْلَقَهَا عَلَيْهِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ فَسَأَلْتُ بِلَالًا حِينَ خَرَجَ مَاذَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ جَعَلَ عَمُودًا عَنْ يَسَارِهِ وَعَمُودَيْنِ عَنْ يَمِينِهِ وَثَلَاثَةَ أَعْمِدَةٍ وَرَاءَهُ وَكَانَ الْبَيْتُ يَوْمَئِذٍ عَلَى سِتَّةِ أَعْمِدَةٍ ثُمَّ صَلَّى وَجَعَلَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجِدَارِ نَحْوًا مِنْ ثَلَاثَةِ أَذْرُعٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 750

کتاب: قبلے سے متعلق احکام و مسائل (نمازی اور سترے کے درمیان)مقدار کا بیان حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، اسامہ بن زید، بلال اور عثمان بن طلحہ ححبی رضی اللہ عنہم کعبے میں داخل ہوئے اور دروازہ بند کر لیا۔ جب آپ باہر تشریف لائے تو میں نے بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبے میں کیا کیا؟ انھوں نے کہا: آپ نے ایک ستون اپنے بائیں کیا اور دو ستون اپنے دائیں کیے اور تین ستون اپنے پیچھے، ان دنوں بیت اللہ چھ ستونوں پر قائم تھا، پھر آپ نے نماز پڑھی اور اپنے اور قبلے کی دیوار کے درمیان تقریباًً تین ہاتھ کا فاصلہ کیا۔
تشریح : (۱) عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ کعبے کے حاجت اور دربان تھے۔ کعبے کی چابیاں ان کی تحویل میں تھیں۔ یہ بنو عبدالدار سے تعلق رکھتے تھے۔ اس خاندان کو دور جاہلیت سے حجابت (دربائی) کعبہ کا عہدہ حاصل تھا۔ فتح مکہ کے بعد آپ نے انھی کو قائم رکھا اور اب تک وہی خاندان اس ذمے داری کو سرانجام دے رہا ہے۔ عثمان بن طلحہ کو ححبی اسی لیے کہا گیا ہے۔ (۲) آج کل کعبے میں ستون نہیں ہیں۔ (۳) ایک ہاتھ ڈیڑھ فٹ کا ہوتا ہے۔ تین ہاتھ تقریباً ساڑھے چار فٹ ہوئے۔ سجدے کے لیے عام صف چار یا ساڑھے چار فٹ ہی ہوتی ہے، گویا آپ کا سجدہ دیوار کے بالکل قریب پڑتا تھا، اس لیے سترہ سجدے والی جگہ سے تقریباً متصل ہونا چاہیے۔ بعض احادیث میں سجدے کی جگہ اور سترے کے درمیان سے بکری گزرنے کا فاصلہ ذکر ہے۔ ظاہر ہے بکری تنگ جگہ سے بھی گزر جاتی ہے، اس کے لیے زیادہ جگہ درکار نہیں۔ مزید فوائد کے لیے دیکھیے حدیث: ۶۹۳۔ (۱) عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ کعبے کے حاجت اور دربان تھے۔ کعبے کی چابیاں ان کی تحویل میں تھیں۔ یہ بنو عبدالدار سے تعلق رکھتے تھے۔ اس خاندان کو دور جاہلیت سے حجابت (دربائی) کعبہ کا عہدہ حاصل تھا۔ فتح مکہ کے بعد آپ نے انھی کو قائم رکھا اور اب تک وہی خاندان اس ذمے داری کو سرانجام دے رہا ہے۔ عثمان بن طلحہ کو ححبی اسی لیے کہا گیا ہے۔ (۲) آج کل کعبے میں ستون نہیں ہیں۔ (۳) ایک ہاتھ ڈیڑھ فٹ کا ہوتا ہے۔ تین ہاتھ تقریباً ساڑھے چار فٹ ہوئے۔ سجدے کے لیے عام صف چار یا ساڑھے چار فٹ ہی ہوتی ہے، گویا آپ کا سجدہ دیوار کے بالکل قریب پڑتا تھا، اس لیے سترہ سجدے والی جگہ سے تقریباً متصل ہونا چاہیے۔ بعض احادیث میں سجدے کی جگہ اور سترے کے درمیان سے بکری گزرنے کا فاصلہ ذکر ہے۔ ظاہر ہے بکری تنگ جگہ سے بھی گزر جاتی ہے، اس کے لیے زیادہ جگہ درکار نہیں۔ مزید فوائد کے لیے دیکھیے حدیث: ۶۹۳۔