سنن النسائي - حدیث 74

ذِكْرُ الْفِطْرَةِ بَاب الْقَدْرِ الَّذِي يَكْتَفِي بِهِ الرَّجُلُ مِنْ الْمَاءِ لِلْوُضُوءِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ ثُمَّ ذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ حَبِيبٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبَّادَ بْنَ تَمِيمٍ يُحَدِّثُ عَنْ جَدَّتِي وَهِيَ أُمُّ عُمَارَةَ بِنْتُ كَعْبٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ فَأُتِيَ بِمَاءٍ فِي إِنَاءٍ قَدْرَ ثُلُثَيْ الْمُدِّ قَالَ شُعْبَةُ فَأَحْفَظُ أَنَّهُ غَسَلَ ذِرَاعَيْهِ وَجَعَلَ يَدْلُكُهُمَا وَيَمْسَحُ أُذُنَيْهِ بَاطِنَهُمَا وَلَا أَحْفَظُ أَنَّهُ مَسَحَ ظَاهِرَهُمَا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 74

کتاب: امور فطرت کا بیان پانی کی کم از کم مقدار جو آدمی کو وضو کے لیے کافی ہے حضرت ام عمارہ بنت کعب رضی اللہ عنہا سے منقول ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کا ارادہ فرمایا، تو آپ کے پاس ایک برتن میں پانی لایا گیا جو دو تہائی مد کے برابر تھا۔ شعبہ کہتے ہیں: مجھے یاد ہے کہ آپ نے (دوران وضو میں) اپنے بازول مل مل کر دھوئے اور اپنے کانوں کے اندرونی حصے کا مسح کیا۔ اور بیرونی حصے کے مسح کا مجھے یاد نہیں۔
تشریح : پہلی روایت میں ایک مد پانی سے وضو کرنے کا ذکر تھا۔ اس میں ایک مد سے بھی کم پانی سے وضو کا ذکر ہے جس سے یہ معلوم ہوا کہ اشخاص اور احوال مختلف ہونے کے ساتھ یہ مقدار بھی مختلف ہوگی، اس میں مقررہ مقدار کی حد بندی نہیں جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے ثابت ہے، آپ کبھی کم پانی استعمال کر لیتے اور کبھی زیادہ۔ لیکن اسراف سے بچنا ضروری ہے۔ پہلی روایت میں ایک مد پانی سے وضو کرنے کا ذکر تھا۔ اس میں ایک مد سے بھی کم پانی سے وضو کا ذکر ہے جس سے یہ معلوم ہوا کہ اشخاص اور احوال مختلف ہونے کے ساتھ یہ مقدار بھی مختلف ہوگی، اس میں مقررہ مقدار کی حد بندی نہیں جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے ثابت ہے، آپ کبھی کم پانی استعمال کر لیتے اور کبھی زیادہ۔ لیکن اسراف سے بچنا ضروری ہے۔