سنن النسائي - حدیث 73

ذِكْرُ الْفِطْرَةِ بَاب الْقَدْرِ الَّذِي يَكْتَفِي بِهِ الرَّجُلُ مِنْ الْمَاءِ لِلْوُضُوءِ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَبْرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ بِمَكُّوكٍ وَيَغْتَسِلُ بِخَمْسِ مَكَاكِيَّ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 73

کتاب: امور فطرت کا بیان پانی کی کم از کم مقدار جو آدمی کو وضو کے لیے کافی ہے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایک مد پانی سے وضو فرما لیا کرتے تھے اور پانچ مد کے ساتھ غسل فرما لیا کرتے تھے۔
تشریح : (۱) مقصود یہ ہے کہ اگر کسی کے پاس مذکورہ مقدار میں پانی ہے، تو وہ تیمم نہیں کرسکتا۔ یہ مطلب نہیں کہ اس مقدار سے کم و بیش سے وضو اور غسل نہیں کیا جا سکتا۔ (۲) [مکوک] ایک پیمانہ ہے جس کو تفسیر ایک دوسری حدیث میں مد سے کی گئی ہے۔ برتن کی صورت میں اس میں ہر چیز کی مقدار مختلف ہوتی ہے، مگر وزن کی صورت میں یہ نصف کلو سے کچھ زیادہ ہوتا ہے۔ (۱) مقصود یہ ہے کہ اگر کسی کے پاس مذکورہ مقدار میں پانی ہے، تو وہ تیمم نہیں کرسکتا۔ یہ مطلب نہیں کہ اس مقدار سے کم و بیش سے وضو اور غسل نہیں کیا جا سکتا۔ (۲) [مکوک] ایک پیمانہ ہے جس کو تفسیر ایک دوسری حدیث میں مد سے کی گئی ہے۔ برتن کی صورت میں اس میں ہر چیز کی مقدار مختلف ہوتی ہے، مگر وزن کی صورت میں یہ نصف کلو سے کچھ زیادہ ہوتا ہے۔