سنن النسائي - حدیث 725

كِتَابُ الْمَسَاجِدِ النَّهْيُ عَنْ أَنْ يَتَنَخَّمَ الرَّجُلُ فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى بُصَاقًا فِي جِدَارِ الْقِبْلَةِ فَحَكَّهُ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ يُصَلِّي فَلَا يَبْصُقَنَّ قِبَلَ وَجْهِهِ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قِبَلَ وَجْهِهِ إِذَا صَلَّى

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 725

کتاب: مسجد سے متعلق احکام و مسائل مسجد کی سامنے والی دیوار کی طرف کھنکھارنے کی ممانعت حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلے والی دیوار پر تھوک لگا کر دیکھا۔ آپ نے اسے کھرچ دیا، پھر آپ لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھتا ہو تو وہ اپنے سامنے نہ تھوکے کیونکہ جب انسان نماز پڑھتا ہے تو اللہ عزوجل اس کے سامنے ہوتا ہے۔‘‘
تشریح : ’’اللہ عزوجل اس کے سامنے ہوتا ہے۔‘‘ کیسے ہوتا ہے؟ جیسے اس کی شان عظیم کے لائق ہے۔ اس کا انکار درست نہیں اور نہ تاویل کرنا ہی مناسب ہے۔ اہل سنت و الجماعت اور محدثین رحمہ اللہ کا یہی موقف ہے۔ قرآن و حدیث کے دلائل کے ظاہر الفاظ کا بھی یہی تقاضا ہے، اس لیے جب عام انسان سے ہم کلام ہوتے ہوئے اس کے سامنے تھوکنا اس کی توہین ہے تو نماز میں سامنے تھوکنا یقیناً اللہ تعالیٰ کی توہین ہے۔ ’’اللہ عزوجل اس کے سامنے ہوتا ہے۔‘‘ کیسے ہوتا ہے؟ جیسے اس کی شان عظیم کے لائق ہے۔ اس کا انکار درست نہیں اور نہ تاویل کرنا ہی مناسب ہے۔ اہل سنت و الجماعت اور محدثین رحمہ اللہ کا یہی موقف ہے۔ قرآن و حدیث کے دلائل کے ظاہر الفاظ کا بھی یہی تقاضا ہے، اس لیے جب عام انسان سے ہم کلام ہوتے ہوئے اس کے سامنے تھوکنا اس کی توہین ہے تو نماز میں سامنے تھوکنا یقیناً اللہ تعالیٰ کی توہین ہے۔