سنن النسائي - حدیث 723

كِتَابُ الْمَسَاجِدِ النَّوْمُ فِي الْمَسْجِدِ صحيح أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يَنَامُ وَهُوَ شَابٌّ عَزْبٌ لَا أَهْلَ لَهُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسْجِدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 723

کتاب: مسجد سے متعلق احکام و مسائل مسجد میں سونا حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں مسجد نبوی میں سو جایا کرتے تھے جب کہ وہ نوجوان اور غیرشادی شدہ تھے اور ان کا گھر بار نہ تھا۔
تشریح : مسجد سونے کے لیے نہیں بنائی گئی، لہٰذا مسجد کو بلاوجہ اور مستقل سونے کے لیے استعمال کرنا درست نہیں، البتہ ضرورت کے پیش نظر جائز ہے، مثلاً: نماز کے انتظار میں کچھ دیر سستا لینا یا اعتکاف کے دوران میں آرام کرنا یا بے گھر اور مسافر آدمی کا مسجد میں ٹھہرنا، اسی طرح طالب علم جو مسجد میں تعلیم حاصل کر رہا ہو، کا مسجد میں رہائش اختیار کرنا وغیرہ۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما چونکہ غیرشادی شدہ تھے، لہٰذا بے گھر کے زمرے میں آتے تھے۔ اس حدیث سے مزید ایک اور بات بھی سمجھ میں آتی ہے کہ اجازت صرف بوڑھے کے لیے نہیں بلکہ نوجوان بھی سوسکتا ہے۔ مسجد سونے کے لیے نہیں بنائی گئی، لہٰذا مسجد کو بلاوجہ اور مستقل سونے کے لیے استعمال کرنا درست نہیں، البتہ ضرورت کے پیش نظر جائز ہے، مثلاً: نماز کے انتظار میں کچھ دیر سستا لینا یا اعتکاف کے دوران میں آرام کرنا یا بے گھر اور مسافر آدمی کا مسجد میں ٹھہرنا، اسی طرح طالب علم جو مسجد میں تعلیم حاصل کر رہا ہو، کا مسجد میں رہائش اختیار کرنا وغیرہ۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما چونکہ غیرشادی شدہ تھے، لہٰذا بے گھر کے زمرے میں آتے تھے۔ اس حدیث سے مزید ایک اور بات بھی سمجھ میں آتی ہے کہ اجازت صرف بوڑھے کے لیے نہیں بلکہ نوجوان بھی سوسکتا ہے۔