سنن النسائي - حدیث 719

كِتَابُ الْمَسَاجِدِ إِظْهَارُ السِّلَاحِ فِي الْمَسْجِدِ صحيح أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَمُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ قُلْتُ لِعَمْرٍو أَسَمِعْتَ جَابِرًا يَقُولُ مَرَّ رَجُلٌ بِسِهَامٍ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذْ بِنِصَالِهَا قَالَ نَعَمْ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 719

کتاب: مسجد سے متعلق احکام و مسائل مسجد میں اسلحہ ننگا کرکے چلنا سفیان کہتے ہیں کہ میں نے عمرو سے پوچھا: کیا آپ نے جابر رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے سنا ہے کہ ایک آدمی اپنے تیر لے کر مسجد سے گزرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ان کو نوکوں کو ہاتھ میں پکڑ لو۔‘‘ اس نے کہا: جی ہاں۔
تشریح : تفصیلی روایت میں ہے کہ اس نے تیروں کو نوکوں کی جانب سے ننگا کیا ہوا تھا۔ خطرہ تھا کہ وہ کسی کو لگ نہ جائیں، اس لیے آپ نے فرمایا: ’’تیروں کو نوکوں کو پکڑ لو تاکہ نقصان نہ پہنچائیں۔‘‘ گویا مسجد میں اسلحہ لایا جا سکتا ہے مگر بند حالت میں تاکہ کسی کو اتفاقاً لگ نہ جائے۔ اگرچہ اسلحے سے پرہیز ہی بہتر ہے کیونکہ اسلحے کی موجودگی میں اشتعال آ جائے تو اسے چلایا جا سکتا ہے جس سے بہت بڑا فساد رونما ہونے کا خطرہ ہے۔ تفصیلی روایت میں ہے کہ اس نے تیروں کو نوکوں کی جانب سے ننگا کیا ہوا تھا۔ خطرہ تھا کہ وہ کسی کو لگ نہ جائیں، اس لیے آپ نے فرمایا: ’’تیروں کو نوکوں کو پکڑ لو تاکہ نقصان نہ پہنچائیں۔‘‘ گویا مسجد میں اسلحہ لایا جا سکتا ہے مگر بند حالت میں تاکہ کسی کو اتفاقاً لگ نہ جائے۔ اگرچہ اسلحے سے پرہیز ہی بہتر ہے کیونکہ اسلحے کی موجودگی میں اشتعال آ جائے تو اسے چلایا جا سکتا ہے جس سے بہت بڑا فساد رونما ہونے کا خطرہ ہے۔