سنن النسائي - حدیث 718

كِتَابُ الْمَسَاجِدِ النَّهْيُ عَنْ إِنْشَادِ الضَّالَّةِ فِي الْمَسْجِدِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحِيمِ قَالَ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ يَنْشُدُ ضَالَّةً فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا وَجَدْتَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 718

کتاب: مسجد سے متعلق احکام و مسائل مسجد میں گم شدہ جانور (وغیرہ) کا اعلان کرنے کی ممانعت حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی آیا اور مسجد میں گم شدہ جانور کا اعلان کرنے لگا، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ کرے تجھے نہ ملے۔‘‘
تشریح : (۱) بعض روایات میں ہے کہ وہ آدمی مسجد میں منہ اندر کرکے کہنے لگا: کسی نے میرا سرخ اونٹ دیکھا ہے؟ تو آپ نے یہ فرمایا۔ (صحیح مسلم، المساجد، حدیث: ۵۶۹) (۲) مسجد کو ایسے اعلان کی جگہ بنانا درست نہیں۔ ہاں! اگر کوئی نمازی آدمی نماز پڑھنے آئے اور اپنی گم شدہ چیز کا تذکرہ ساتھیوں سے کر دے تو منع نہیں کیونکہ یہ عرفاً اعلان میں نہیں آتا۔ (۲) حدیث میں صرف جانور کا ذکر ہے مگر اس کے علاوہ دیگر اشیاء جن کے ضائع ہونے کا خطرہ ہوتا ہے، ان کا بھی یہی حکم ہے۔ ان میں کوئی فرق نہیں ہے، البتہ گم شدہ بچے کا اعلان اس میں نہیں آتا کیونکہ اس کو [ضالۃ] نہیں کہتے۔ (۱) بعض روایات میں ہے کہ وہ آدمی مسجد میں منہ اندر کرکے کہنے لگا: کسی نے میرا سرخ اونٹ دیکھا ہے؟ تو آپ نے یہ فرمایا۔ (صحیح مسلم، المساجد، حدیث: ۵۶۹) (۲) مسجد کو ایسے اعلان کی جگہ بنانا درست نہیں۔ ہاں! اگر کوئی نمازی آدمی نماز پڑھنے آئے اور اپنی گم شدہ چیز کا تذکرہ ساتھیوں سے کر دے تو منع نہیں کیونکہ یہ عرفاً اعلان میں نہیں آتا۔ (۲) حدیث میں صرف جانور کا ذکر ہے مگر اس کے علاوہ دیگر اشیاء جن کے ضائع ہونے کا خطرہ ہوتا ہے، ان کا بھی یہی حکم ہے۔ ان میں کوئی فرق نہیں ہے، البتہ گم شدہ بچے کا اعلان اس میں نہیں آتا کیونکہ اس کو [ضالۃ] نہیں کہتے۔