سنن النسائي - حدیث 717

كِتَابُ الْمَسَاجِدِ الرُّخْصَةُ فِي إِنْشَادِ الشِّعْرِ الْحَسَنِ فِي الْمَسْجِدِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ مَرَّ عُمَرُ بِحَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ وَهُوَ يُنْشِدُ فِي الْمَسْجِدِ فَلَحَظَ إِلَيْهِ فَقَالَ قَدْ أَنْشَدْتُ وَفِيهِ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْكَ ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ فَقَالَ أَسَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَجِبْ عَنِّي اللَّهُمَّ أَيِّدْهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ قَالَ اللَّهُمَّ نَعَمْ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 717

کتاب: مسجد سے متعلق احکام و مسائل مسجد میں اچھے شعر پڑھنے کی رخصت حضرت سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے جب کہ وہ مسجد میں شعر پڑھ رہے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انھیں گھور کر دیکھا تو وہ کہنے لگے: میں نے اس وقت بھی (مسجد میں) شعر پڑھے ہیں جب اس میں آپ سے بہتر شخصیت موجود تھی، (یعنی نبی ) پھر وہ (حسان ) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ’’(اے حسان!) میری طرف سے (کافروں کو) جواب دو۔ اے اللہ! اس کی روح القدس سے تائید فرما۔‘‘ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! ہاں۔
تشریح : اس سے معلوم ہوا کہ اسلام کی تائید و حمایت اور دیگر اسی قسم کی باتوں کے لیے مساجد میں اشعار پڑھنا جائز ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ اسلام کی تائید و حمایت اور دیگر اسی قسم کی باتوں کے لیے مساجد میں اشعار پڑھنا جائز ہے۔