سنن النسائي - حدیث 713

كِتَابُ الْمَسَاجِدِ رَبْطُ الْأَسِيرِ بِسَارِيَةِ الْمَسْجِدِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْلًا قِبَلَ نَجْدٍ فَجَاءَتْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِي حَنِيفَةَ يُقَالُ لَهُ ثُمَامَةُ بْنُ أُثَالٍ سَيِّدُ أَهْلِ الْيَمَامَةِ فَرُبِطَ بِسَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ مُخْتَصَرٌ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 713

کتاب: مسجد سے متعلق احکام و مسائل قیدی کو مسجد کے ستون کے ساتھ باندھنا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گھوڑا سوار دستہ نجد کی طرف بھیجا۔ وہ قبیلۂ بنو حنیفہ کے ایک آدمی کو، جن کا نام ثمامہ بن اثال تھا، پکڑ کر لائے۔ یہ یمامہ والوں کے سردار تھے۔ آپ نے انھیں مسجد کے ایک ستون کے ساتھ باندھ دیا۔ یہ روایت مختصر ہے۔
تشریح : (۱) آپ کے دور میں کوئی جیل تو تھی نہیں اور اس کی ضرورت بھی نہ تھی۔ کبھی کبھار کوئی قیدی آتا تھا، اس لیے انھیں مسجد کے ستون سے باندھ دیا گیا۔ اس میں ایک اور مقصد بھی تھا کہ وہ مسلمانوں کو عبادت کرتے، چلتے پھرتے اور ایک دوسرے سے ملتے جلتے دیکھ کر متاثر ہوں اور مسلمان ہو جائیں اور ایسے ہی ہوا۔ وہ مسجد، وہاں اعمال صالحہ کی برکت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حسن خلق سے متاثر ہوکر مسلمان ہوئے۔ (۲) قصۂ ثمامہ بن اثال رضی اللہ عنہ کی یہ روایت تو مختصر ہے لیکن صحیحین میں اس واقعے کی تفصیلی روایت موجود ہے۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، المغازي، حدیث: ۴۳۷۲، و صحیح مسلم، الجھاد، حدیث: ۱۷۶۴) (۱) آپ کے دور میں کوئی جیل تو تھی نہیں اور اس کی ضرورت بھی نہ تھی۔ کبھی کبھار کوئی قیدی آتا تھا، اس لیے انھیں مسجد کے ستون سے باندھ دیا گیا۔ اس میں ایک اور مقصد بھی تھا کہ وہ مسلمانوں کو عبادت کرتے، چلتے پھرتے اور ایک دوسرے سے ملتے جلتے دیکھ کر متاثر ہوں اور مسلمان ہو جائیں اور ایسے ہی ہوا۔ وہ مسجد، وہاں اعمال صالحہ کی برکت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حسن خلق سے متاثر ہوکر مسلمان ہوئے۔ (۲) قصۂ ثمامہ بن اثال رضی اللہ عنہ کی یہ روایت تو مختصر ہے لیکن صحیحین میں اس واقعے کی تفصیلی روایت موجود ہے۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، المغازي، حدیث: ۴۳۷۲، و صحیح مسلم، الجھاد، حدیث: ۱۷۶۴)