سنن النسائي - حدیث 700

كِتَابُ الْمَسَاجِدِ فَضْلُ مَسْجِدِ قُبَاءَ وَالصَّلَاةِ فِيهِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا مُجَمِّعُ بْنُ يَعْقُوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَيْمَانَ الْكَرْمَانِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ بْنَ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ قَالَ قَالَ أَبِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ خَرَجَ حَتَّى يَأْتِيَ هَذَا الْمَسْجِدَ مَسْجِدَ قُبَاءَ فَصَلَّى فِيهِ كَانَ لَهُ عَدْلَ عُمْرَةٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 700

کتاب: مسجد سے متعلق احکام و مسائل مسجد قباء اور اس میں نماز پڑھنے کی فضیلت حضرت سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ سے منقول ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو آدمی (گھر سے) نکلا، حتی کہ اس مسجد، یعنی مسجد قباء میں آیا اور اس میں نماز پڑھی تو اسے ایک عمرے کے برابر ثواب ملے گا۔‘‘
تشریح : دور دراز سے تقریب اور تبرک کا قصد کرکے مسجد قباء میں جانا درست نہیں کیونکہ یہ خصوصیت مساجد ثلاثہ (بیت اللہ، مسجد نبوی اور مسجد اقصیٰ) ہی کو حاصل ہے، البتہ قرب و جوار سے مسجد قباء میں آنا فضیلت کا باعث ہے، یعنی جو شخص مدینہ منورہ میں مسجد نبوی کی نیت سے حاضر ہوا ہو یا مدینہ منورہ کا باسی ہو، وہ مسجد قباء کو جائے تاکہ یہ فضیلت حاصل کرسکے۔ اس طرح سب احادیث پر عمل ہو جائے گا۔ واللہ أعلم۔ دور دراز سے تقریب اور تبرک کا قصد کرکے مسجد قباء میں جانا درست نہیں کیونکہ یہ خصوصیت مساجد ثلاثہ (بیت اللہ، مسجد نبوی اور مسجد اقصیٰ) ہی کو حاصل ہے، البتہ قرب و جوار سے مسجد قباء میں آنا فضیلت کا باعث ہے، یعنی جو شخص مدینہ منورہ میں مسجد نبوی کی نیت سے حاضر ہوا ہو یا مدینہ منورہ کا باسی ہو، وہ مسجد قباء کو جائے تاکہ یہ فضیلت حاصل کرسکے۔ اس طرح سب احادیث پر عمل ہو جائے گا۔ واللہ أعلم۔