سنن النسائي - حدیث 7

كِتَابُ الطَّهَارَةِ الرُّخْصَةُ فِي السِّوَاكِ بِالْعَشِيِّ لِلصَّائِمِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَالِكٍ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 7

کتاب: طہارت سے متعلق احکام و مسائل روزے دارکو پچھلے پہر مسواک کرنے کی اجازت ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر یہ بات نہ ہوتی کہ میں اپنی امت پر مشقت ڈال دوں گا، تو میں انھیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا۔‘‘
تشریح : (۱) مذکورہ حدیث سے ثابت ہوا کہ مسواک کرنا فرض ہے نہ جزو وضو، البتہ یہ عمل مؤکد اور مستحب ہے۔ (۲) ’’ہر نماز کے وقت‘‘ کے عموم کے تحت پچھلے پہر کی نمازیں (ظہر و عصر) بھی آ جاتی ہیں، لہٰذا ہر نمازی مسواک کرسکتا ہے، روزے دار ہو یا غیر روزے دار، جب کہ امام شافعی رحمہ اللہ نے روزے دار کے لیے پچھلے پہر مسواک کرنے کو اچھا نہیں سمجھا کہ اس سے خلوف (منہ کی وہ بو جو معدہ خالی ہونے کی وجہ سے روزے دار کے منہ سے نکلتی ہے) زائل ہونے کا خطرہ ہے جو کہ اللہ تعالیٰ کو محبوب ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ مسواک سے میل کچیل اور بدبو دور ہوتی ہے (جو اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہے) نہ کہ خلوف کیونکہ اس کا تعلق تو معدے سے ہے۔ (۳) بعض اہل علم کا قول ہے کہ ہر نماز کے وقت سے مراد وضو کے وقت مسواک کرنا ہے نہ کہ عین نماز کے لیے کھڑے ہوتے وقت کیونکہ اس صورت میں کلی کیے بغیر منہ کی آلودگی ختم نہ ہوگی۔ لیکن مذکورہ بالا توجیہ ظاہر نص کے خلاف ہے۔ اور دوسری بات یہ ہے کہ جو شخص التزام سے مسواک کرتا ے اس کا منہ آلودگی سے عموماً صاف ہی ہوتا ہے، لہٰذا اس مسئلے میں وارد احادیث کے الفاظ مختلف ہیں، بعض میں عِنْدَ کُلِّ صَلَاۃٍ اور بعض میں عِنْدَ کُلِّ وُضُوءٍ اور کچھ کے الفاظ ہیں مَعَ الْوُضُوءِ عِنْدَ کُلِّ صَلَاۃٍ اس لیے ان روایات کے ظاہر ک پیش نظر اکثر علماء کا یہی موقف ہے کہ عین نماز کے وقت بھی مسواک کرنا مستحب ہے۔ اس طریقے سے نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول دونوں احادیث پر عمل ہو جاتا ہے جبکہ کراہت کا موقف ان کے ہاں بے دلیل ہے۔ واللہ أعلم۔ تفصیل کے لیے دیکھیے السلفیۃ‘1/51‘طبعۃ جدیدۃ (۱) مذکورہ حدیث سے ثابت ہوا کہ مسواک کرنا فرض ہے نہ جزو وضو، البتہ یہ عمل مؤکد اور مستحب ہے۔ (۲) ’’ہر نماز کے وقت‘‘ کے عموم کے تحت پچھلے پہر کی نمازیں (ظہر و عصر) بھی آ جاتی ہیں، لہٰذا ہر نمازی مسواک کرسکتا ہے، روزے دار ہو یا غیر روزے دار، جب کہ امام شافعی رحمہ اللہ نے روزے دار کے لیے پچھلے پہر مسواک کرنے کو اچھا نہیں سمجھا کہ اس سے خلوف (منہ کی وہ بو جو معدہ خالی ہونے کی وجہ سے روزے دار کے منہ سے نکلتی ہے) زائل ہونے کا خطرہ ہے جو کہ اللہ تعالیٰ کو محبوب ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ مسواک سے میل کچیل اور بدبو دور ہوتی ہے (جو اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہے) نہ کہ خلوف کیونکہ اس کا تعلق تو معدے سے ہے۔ (۳) بعض اہل علم کا قول ہے کہ ہر نماز کے وقت سے مراد وضو کے وقت مسواک کرنا ہے نہ کہ عین نماز کے لیے کھڑے ہوتے وقت کیونکہ اس صورت میں کلی کیے بغیر منہ کی آلودگی ختم نہ ہوگی۔ لیکن مذکورہ بالا توجیہ ظاہر نص کے خلاف ہے۔ اور دوسری بات یہ ہے کہ جو شخص التزام سے مسواک کرتا ے اس کا منہ آلودگی سے عموماً صاف ہی ہوتا ہے، لہٰذا اس مسئلے میں وارد احادیث کے الفاظ مختلف ہیں، بعض میں عِنْدَ کُلِّ صَلَاۃٍ اور بعض میں عِنْدَ کُلِّ وُضُوءٍ اور کچھ کے الفاظ ہیں مَعَ الْوُضُوءِ عِنْدَ کُلِّ صَلَاۃٍ اس لیے ان روایات کے ظاہر ک پیش نظر اکثر علماء کا یہی موقف ہے کہ عین نماز کے وقت بھی مسواک کرنا مستحب ہے۔ اس طریقے سے نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول دونوں احادیث پر عمل ہو جاتا ہے جبکہ کراہت کا موقف ان کے ہاں بے دلیل ہے۔ واللہ أعلم۔ تفصیل کے لیے دیکھیے السلفیۃ‘1/51‘طبعۃ جدیدۃ