سنن النسائي - حدیث 696

كِتَابُ الْمَسَاجِدِ فَضْلُ مَسْجِدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالصَّلَاةِ فِيهِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمِّارٍ الدُّهْنِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ قَوَائِمَ مِنْبَرِي هَذَا رَوَاتِبُ فِي الْجَنَّةِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 696

کتاب: مسجد سے متعلق احکام و مسائل نبی کی مسجد اور اس میں نماز پڑھنے کی فضیلت حضرت عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے منقول ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میرے گھر اور میرے منبر کا درمیانی فاصلہ جنت کے باغیچوں میں سے ایک باغیچہ ہے۔‘‘
تشریح : (۱) اس روایت کے مفہوم میں مختلف اقوام ہیں:  یہ حصہ جنت سے لایا گیا ہے اور جنت میں منتقل کیا جائے گا۔  یہاں عبادت کرنا جنت میں جانے کا حتمی ذریعہ ہے۔  یہ حصہ نزول رحمت الٰہی میں جنت کی طرح ہے۔ آخری دو مفہوم زیادہ مناسب ہیں گویا آپ کے قدم ہائے مبارکہ کی بکثرت تشریف کی بنا پر یہ حصہ جنت نظیر بن گیا۔ سبحان اللہ و بحمدہ، سبحان اللہ العظیم۔ (۲) ’’میرے گھر‘‘ سے مراد حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا حجرہ ہے۔ ریاض الجنہ کی پیمائش تقریباً 75 x 75 (فٹ) ہے۔ (۱) اس روایت کے مفہوم میں مختلف اقوام ہیں:  یہ حصہ جنت سے لایا گیا ہے اور جنت میں منتقل کیا جائے گا۔  یہاں عبادت کرنا جنت میں جانے کا حتمی ذریعہ ہے۔  یہ حصہ نزول رحمت الٰہی میں جنت کی طرح ہے۔ آخری دو مفہوم زیادہ مناسب ہیں گویا آپ کے قدم ہائے مبارکہ کی بکثرت تشریف کی بنا پر یہ حصہ جنت نظیر بن گیا۔ سبحان اللہ و بحمدہ، سبحان اللہ العظیم۔ (۲) ’’میرے گھر‘‘ سے مراد حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا حجرہ ہے۔ ریاض الجنہ کی پیمائش تقریباً 75 x 75 (فٹ) ہے۔