سنن النسائي - حدیث 694

كِتَابُ الْمَسَاجِدِ فَضْلُ الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى وَالصَّلَاةِ فِيهِ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُسْهِرٍ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ عَنْ ابْنِ الدَّيْلَمِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ دَاوُدَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا بَنَى بَيْتَ الْمَقْدِسِ سَأَلَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ خِلَالًا ثَلَاثَةً سَأَلَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حُكْمًا يُصَادِفُ حُكْمَهُ فَأُوتِيَهُ وَسَأَلَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ مُلْكًا لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ مِنْ بَعْدِهِ فَأُوتِيَهُ وَسَأَلَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حِينَ فَرَغَ مِنْ بِنَاءِ الْمَسْجِدِ أَنْ لَا يَأْتِيَهُ أَحَدٌ لَا يَنْهَزُهُ إِلَّا الصَّلَاةُ فِيهِ أَنْ يُخْرِجَهُ مِنْ خَطِيئَتِهِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 694

کتاب: مسجد سے متعلق احکام و مسائل مسجد اقصیٰ اور اس میں نماز پڑھنے کی فضیلت حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’حضرت سلیمان بن داود علیہم السلام نے جب بیت المقدس بنایا تو اللہ تعالیٰ سے تین خصوصیات مانگیں: ایسا فاصلہ جو اللہ تعالیٰ کے حکم کے موافق ہو۔ یہ مان لی گئی۔ ایسی حکومت جو ان کے بعد کسی کے لائق نہ ہو۔ یہ بھی مان لی گئی۔ جب آپ مسجد (بیت المقدس) بنانے سے فارغ ہوئے تو یہ دعا مانگی کہ جو شخص بھی اس مسجد میں آئے اور اسے آنے پر نماز ہی نے ابھارا ہو تو اسے گناہوں سے اس طرح صاف کر دے جس طرح اس کی ماں نے اسے (گناہوں سے پاک) جنا تھا۔‘‘
تشریح : پہلی دو درخواستوں پر قبولیت ہوگئی اور اس کا بیان بھی حدیث میں آگیا۔ تیسری درخواست پر قبولیت کا ذکر پہلی دو کی طرح حدیث میں نہیں آیا، البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں یہ ضرور فرمایا ہے کہ [فنحن نرجوا ان یکون اللہ عزوجل قد اعطاہ ایاہ] (مسند احمد: ۱۷۶/۲) ’’ہمیں امید ہے کہ اللہ عزوجل نے ان (سلیمان ) کو یہ بھی عطا کر دیا ہوگا۔‘‘ لہٰذا اس کی بھی قبولیت معلوم ہوتی ہے۔ واللہ أعلم۔ بیت اللہ کے بارے میں تو احادیث میں ذکر ہے کہ جو اس کا حج کرے وہ گناہوں سے کلیتاً پاک ہو جاتا ہے جیسے اسے اس کی ماں نے جنا ہو۔ (صحیح البخاري، الحج، حدیث: ۱۵۲۱، و صحیح مسلم، الحج، حدیث: ۱۳۵۰) پہلی دو درخواستوں پر قبولیت ہوگئی اور اس کا بیان بھی حدیث میں آگیا۔ تیسری درخواست پر قبولیت کا ذکر پہلی دو کی طرح حدیث میں نہیں آیا، البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں یہ ضرور فرمایا ہے کہ [فنحن نرجوا ان یکون اللہ عزوجل قد اعطاہ ایاہ] (مسند احمد: ۱۷۶/۲) ’’ہمیں امید ہے کہ اللہ عزوجل نے ان (سلیمان ) کو یہ بھی عطا کر دیا ہوگا۔‘‘ لہٰذا اس کی بھی قبولیت معلوم ہوتی ہے۔ واللہ أعلم۔ بیت اللہ کے بارے میں تو احادیث میں ذکر ہے کہ جو اس کا حج کرے وہ گناہوں سے کلیتاً پاک ہو جاتا ہے جیسے اسے اس کی ماں نے جنا ہو۔ (صحیح البخاري، الحج، حدیث: ۱۵۲۱، و صحیح مسلم، الحج، حدیث: ۱۳۵۰)