سنن النسائي - حدیث 689

كِتَابُ الْمَسَاجِدِ الْفَضْلُ فِي بِنَاءِ الْمَسَاجِدِ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ عَنْ بَحِيرٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ بَنَى مَسْجِدًا يُذْكَرُ اللَّهُ فِيهِ بَنَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 689

کتاب: مسجد سے متعلق احکام و مسائل مسجدیں بنانے کی فضیلت حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص نے (اس غرض سے) مسجد بنائی کہ اس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا جائے، اللہ عزوجل جنت میں اس کا گھر بنائے گا۔‘‘
تشریح : (۱) مسجد بنانے کا مقصد یہ ہے کہ وہاں اللہ تعالیٰ کا ذکر ہونا چاہیے۔ (۲) جھگڑے، ضد، تعصب، ریا اور شہرت کی خاطر مسجد بنانا کوئی فضیلت والا کام نہیں۔ (۲) مسجد پر اپنا نام کندہ کروانا یا تختیاں لگوانا بھی ریا اور شہرت کے ذیل میں آسکتا ہے، اسی طرح کسی مخصوص فرقے کے لیے مسجد بنانا بھی کہ اس میں دوسرے فرقوں کا داخلہ منع ہو، مسجد کے مقصد کے خلاف اور بے فائدہ ہے۔ صحیح نیت کے ساتھ مسجد بنانا جنت میں اپنا گھر بنانے کے مترادف ہے۔ (۴) گھر بنانے کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف تعطیماً ہے ورنہ اللہ تعالیٰ تو اپنے حکم سے گھر پیدا کرتا ہے۔ (۱) مسجد بنانے کا مقصد یہ ہے کہ وہاں اللہ تعالیٰ کا ذکر ہونا چاہیے۔ (۲) جھگڑے، ضد، تعصب، ریا اور شہرت کی خاطر مسجد بنانا کوئی فضیلت والا کام نہیں۔ (۲) مسجد پر اپنا نام کندہ کروانا یا تختیاں لگوانا بھی ریا اور شہرت کے ذیل میں آسکتا ہے، اسی طرح کسی مخصوص فرقے کے لیے مسجد بنانا بھی کہ اس میں دوسرے فرقوں کا داخلہ منع ہو، مسجد کے مقصد کے خلاف اور بے فائدہ ہے۔ صحیح نیت کے ساتھ مسجد بنانا جنت میں اپنا گھر بنانے کے مترادف ہے۔ (۴) گھر بنانے کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف تعطیماً ہے ورنہ اللہ تعالیٰ تو اپنے حکم سے گھر پیدا کرتا ہے۔