سنن النسائي - حدیث 687

كِتَابُ الْأَذَانِ إِيذَانُ الْمُؤَذِّنِينَ الْأَئِمَّةَ بِالصَّلَاةِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ عَنْ شُعَيْبٍ عَنْ اللَّيْثِ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ ابْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ أَنَّ كُرَيْبًا مُولِي ابْنِ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ قُلْتُ كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ فَوَصَفَ أَنَّهُ صَلَّى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً بِالْوِتْرِ ثُمَّ نَامَ حَتَّى اسْتَثْقَلَ فَرَأَيْتُهُ يَنْفُخُ وَأَتَاهُ بِلَالٌ فَقَالَ الصَّلَاةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَصَلَّى بِالنَّاسِ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 687

کتاب: اذان سے متعلق احکام و مسائل مؤذن امام کو نماز کے وقت اطلاع کرے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے آزاد کردہ غلام کریب سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز کیسی تھی؟ تو انھوں نے بتایا کہ آپ نے وتر سمیت گیارہ رکعت پڑھیں، پھر آپ سو گئے حتی کہ آپ کو (گہری) نیند آ گئی۔ میں نے آپ کو خراٹے بھرتے دیکھا۔ پھر آپ کے پاس حضرت بلال رضی اللہ عنہ آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! نماز کا وقت ہوگیا ہے۔ آپ اٹھے اور دو رکعتیں (سنت فجر) پڑھیں، پھر لوگوں کو نماز پڑھائی۔ (نیا) وضو نہیں کیا۔
تشریح : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نیند ناقض (وضو توڑنے والی) نہیں تھی کیونکہ آپ کا دل جاگتا رہتا تھا۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، الاعتصام بالکتاب و السنۃ، حدیث: ۷۲۸۱) یعنی آپ کو حدث (بے وضو ہونے) وغیرہ کا پتہ چل جاتا تھا۔ خراٹے بھرنا گہری نیند کی دلیل ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نیند ناقض (وضو توڑنے والی) نہیں تھی کیونکہ آپ کا دل جاگتا رہتا تھا۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، الاعتصام بالکتاب و السنۃ، حدیث: ۷۲۸۱) یعنی آپ کو حدث (بے وضو ہونے) وغیرہ کا پتہ چل جاتا تھا۔ خراٹے بھرنا گہری نیند کی دلیل ہے۔