سنن النسائي - حدیث 684

كِتَابُ الْأَذَانِ التَّشْدِيدُ فِي الْخُرُوجِ مِنْ الْمَسْجِدِ بَعْدَ الْأَذَانِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ وَمَرَّ رَجُلٌ فِي الْمَسْجِدِ بَعْدَ النِّدَاءِ حَتَّى قَطَعَهُ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَمَّا هَذَا فَقَدْ عَصَى أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 684

کتاب: اذان سے متعلق احکام و مسائل اذان کے بعد مسجد سے نکلنا سخت گناہ ہے حضرت ابو شعاء سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا جب کہ ایک آدمی اذان کے بعد مسجد میں سے گزرا حتیٰ کہ مسجد سے باہر نکل گیا تو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس شخص نے حضرت ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی ہے۔
تشریح : (۱) اذان کے بعد بلاوجہ مسجد سے جانا منع ہے۔ اگر کوئی مجبوری ہو، مثلاً، وضو کرنا ہو یا کسی اور جگہ جماعت کروانی ہو تو مسجد سے نکل سکتا ہے کیونکہ وہ نماز سے فرار نہیں ہو رہا۔ حدیث میں مذکور شخص کے متعلق حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یقین تھا کہ وہ بلاوجہ گیا ہے۔ اس مسئلے کی مزید تفصیل کے لیے اسی کتاب کا ابتدائیہ دیکھیے۔ (۲) ابوالقاسم، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت تھی۔ (۳) اس قسم کی روایت جو ظاہراً آپ کا فرمان نہ ہو مگر صحابی نے وہ بات جزاً کہی ہو، حکماً مرفوع روایت کے زمرے میں شامل ہے۔ (۱) اذان کے بعد بلاوجہ مسجد سے جانا منع ہے۔ اگر کوئی مجبوری ہو، مثلاً، وضو کرنا ہو یا کسی اور جگہ جماعت کروانی ہو تو مسجد سے نکل سکتا ہے کیونکہ وہ نماز سے فرار نہیں ہو رہا۔ حدیث میں مذکور شخص کے متعلق حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یقین تھا کہ وہ بلاوجہ گیا ہے۔ اس مسئلے کی مزید تفصیل کے لیے اسی کتاب کا ابتدائیہ دیکھیے۔ (۲) ابوالقاسم، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت تھی۔ (۳) اس قسم کی روایت جو ظاہراً آپ کا فرمان نہ ہو مگر صحابی نے وہ بات جزاً کہی ہو، حکماً مرفوع روایت کے زمرے میں شامل ہے۔