سنن النسائي - حدیث 680

كِتَابُ الْأَذَانِ الدُّعَاءُ عِنْدَ الْأَذَانِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ اللَّيْثِ عَنْ الْحُكَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَالَ حِينَ يَسْمَعُ الْمُؤَذِّنَ وَأَنَا أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا غُفِرَ لَهُ ذَنْبُهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 680

کتاب: اذان سے متعلق احکام و مسائل اذان کے بعد کی دعا حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص مؤذن کی اذان سنے اور کہے: [أشھد ان لا الہ الا اللہ…… وبمحمد رسولا] ’’میں بھی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی مبعود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور محمد () اس کے بندے اور رسول ہیں۔ میں اللہ کو بطور رب اور اسلام کو بطور دین اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بطور رسول پسند کرتا ہوں۔‘‘ تو اس کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔‘‘
تشریح : یقیناً جو شخص عقیدے میں راسخ ہو اور صدق دل سے ان باتوں کا معترف ہو اسے واقعی اللہ تعالیٰ معاف فرما دیتا ہے، خواہ کتنے ہی گناہوں کا مرتکب ہو۔ بھلا اس ک بخشش اور بندے کے درمیان کون حائل ہوسکتا ہے؟ یقیناً جو شخص عقیدے میں راسخ ہو اور صدق دل سے ان باتوں کا معترف ہو اسے واقعی اللہ تعالیٰ معاف فرما دیتا ہے، خواہ کتنے ہی گناہوں کا مرتکب ہو۔ بھلا اس ک بخشش اور بندے کے درمیان کون حائل ہوسکتا ہے؟