سنن النسائي - حدیث 68

ذِكْرُ الْفِطْرَةِ سُؤْرُ الْهِرَّةِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِكٍ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ حُمَيْدَةَ بِنْتِ عُبَيْدِ بْنِ رِفَاعَةَ عَنْ كَبْشَةَ بِنْتِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ دَخَلَ عَلَيْهَا ثُمَّ ذَكَرَتْ كَلِمَةً مَعْنَاهَا فَسَكَبْتُ لَهُ وَضُوءًا فَجَاءَتْ هِرَّةٌ فَشَرِبَتْ مِنْهُ فَأَصْغَى لَهَا الْإِنَاءَ حَتَّى شَرِبَتْ قَالَتْ كَبْشَةُ فَرَآنِي أَنْظُرُ إِلَيْهِ فَقَالَ أَتَعْجَبِينَ يَا ابْنَةَ أَخِي فَقُلْتُ نَعَمْ قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّهَا لَيْسَتْ بِنَجَسٍ إِنَّمَا هِيَ مِنْ الطَّوَّافِينَ عَلَيْكُمْ وَالطَّوَّافَاتِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 68

کتاب: امور فطرت کا بیان بلی کے جھوٹھے کا بیان کبشہ بنت کعب سے روایت ہے کہ حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ میرے پاس آئے، پھر کبشہ نے ایسے الفاظ کہے جن کا مطلب یہ ہے کہ میں نے ان کے لیے برتن میں وضو کا پانی ڈالا۔ چنانچہ ایک بلی آئی اور اس سے پانی پینا شروع کردیا۔ انھوں نے بلی کے لیے برتن جھکا دیا (تاکہ وہ آسانی سے پی لے) بلی نے پانی پی لیا۔ کبشہ نے کہا کہ انھوں نے مجھے دیکھا کہ میں (حیرانی سے) ان کی طرف دیکھ رہی ہوں تو کہنے لگے: اے بھتیجی! کیا تجھے اس پر تعجب ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ و کہنے لگے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’بلاشبہ بلی پلید نہیں کیونکہ یہ تم پر آنے جانے والے نوکروں اور نوکرانیوں (یاسائلین) کی طرح ہے۔‘‘
تشریح : بلی درندوں میں شامل ہے اور درندوں کا جوٹھا پلید ہوتا ہے، مگر بلی چونکہ گھریلو اور پالتو جانور ہے، گھروں میں اس کا کثرت سے آنا جانا رہتا ہے، اسے روکا بھی نہیں جا سکتا اور یہ عام طور پر برتنوں میں منہ ڈالتی رہتی ہے، اس مجبوری کے پیش نظر اس کا جوٹھا پلید نہیں کہا گیا۔ ویسے بھی یہ صاف ستھرا رہنے والا جانور ہے۔ منہ کو خصوصاً صاف رکھتی ہے، البتہ اگر اس کے منہ پر ظاہری نجاست لگی ہو اور وہ کسی برتن میں منہ ڈال دے تو وہ یقیناً پلید ہو جائے گا۔ لیکن بلاوجہ شکوک و شبہات کا شکار نہیں ہونا چاہیے، عام ضابطہ وہی ہے جو ذکر ہوچکا۔ بلی درندوں میں شامل ہے اور درندوں کا جوٹھا پلید ہوتا ہے، مگر بلی چونکہ گھریلو اور پالتو جانور ہے، گھروں میں اس کا کثرت سے آنا جانا رہتا ہے، اسے روکا بھی نہیں جا سکتا اور یہ عام طور پر برتنوں میں منہ ڈالتی رہتی ہے، اس مجبوری کے پیش نظر اس کا جوٹھا پلید نہیں کہا گیا۔ ویسے بھی یہ صاف ستھرا رہنے والا جانور ہے۔ منہ کو خصوصاً صاف رکھتی ہے، البتہ اگر اس کے منہ پر ظاہری نجاست لگی ہو اور وہ کسی برتن میں منہ ڈال دے تو وہ یقیناً پلید ہو جائے گا۔ لیکن بلاوجہ شکوک و شبہات کا شکار نہیں ہونا چاہیے، عام ضابطہ وہی ہے جو ذکر ہوچکا۔