سنن النسائي - حدیث 672

كِتَابُ الْأَذَانِ الِاسْتِهَامُ عَلَى التَّأْذِينِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِكٍ عَنْ سُمَيٍّ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي النِّدَاءِ وَالصَّفِّ الْأَوَّلِ ثُمَّ لَمْ يَجِدُوا إِلَّا أَنْ يَسْتَهِمُوا عَلَيْهِ لَاسْتَهَمُوا عَلَيْهِ وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي التَّهْجِيرِ لَاسْتَبَقُوا إِلَيْهِ وَلَوْ عَلِمُوا مَا فِي الْعَتَمَةِ وَالصُّبْحِ لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 672

کتاب: اذان سے متعلق احکام و مسائل اذان کہنے کے لیے قرعہ اندازی کرنا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر لوگ اذان اور صف اول کی فضیلت کو جانتے اور پھر قرعہ اندازی کے علاوہ کوئی چارئہ کار نہ پاتے تو ان کے لیے ضرور قرعہ اندازی کرتے۔ اگر لوگ ظہر کی نماز جلدی (اوّل وقت میں) پڑھنے کی فضیلت جانتے تو ایک دوسرے سے آگے بھاگتے اور اگر عشاء اور فجر کی فضیلت کو جانتے تو ضرور آتے، خواہ گھسٹ کر ہی آنا پڑے۔
تشریح : اشارتاً معلوم ہوتا ہے کہ اگر کبھی قرعہ اندازی تک نوبت پہنچ جائے تو تنازع ختم کرنے کے لیے قرعہ بھی ڈالا جا سکتا ہے۔ اشارتاً معلوم ہوتا ہے کہ اگر کبھی قرعہ اندازی تک نوبت پہنچ جائے تو تنازع ختم کرنے کے لیے قرعہ بھی ڈالا جا سکتا ہے۔