سنن النسائي - حدیث 669

كِتَابُ الْأَذَانِ كَيْفَ الْإِقَامَةُ صحيح أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ تَمِيمٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ شُعْبَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ مُؤَذِّنَ مَسْجِدِ الْعُرْيَانِ عَنْ أَبِي الْمُثَنَّى مُؤَذِّنِ مَسْجِدِ الْجَامِعِ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ الْأَذَانِ فَقَالَ كَانَ الْأَذَانُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثْنَى مَثْنَى وَالْإِقَامَةُ مَرَّةً مَرَّةً إِلَّا أَنَّكَ إِذَا قُلْتَ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ قَالَهَا مَرَّتَيْنِ فَإِذَا سَمِعْنَا قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ تَوَضَّأْنَا ثُمَّ خَرَجْنَا إِلَى الصَّلَاةِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 669

کتاب: اذان سے متعلق احکام و مسائل اقامت کیسے کہی جائے؟ جامع مسجد کے مؤذن ابو مثنیٰ نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اذان کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں اذان دو دو کلمات تھے اور اقامت ایک ایک کلمہ، مگر جب تو [قد قامت الصلاۃ] کہے تو وہ دو دو مرتبہ ہے۔ جب ہم [قد قامت الصلاۃ] کے الفاظ سنتے تو وضو کرتے، پھر نماز کے لیے جاتے۔
تشریح : یہ کبھی کبھار کی بات ہوگی، مثلاً: کھانے یا نیند کی وجہ سے، ورنہ صحابۂ کرام  اکثر پہلے سے مسجد میں موجود ہوتے تھے۔ (اقامت کی بحث کے لیے دیکھیے حدیث: ۶۲۹ اور اسی کتاب کا ابتدائیہ) یہ کبھی کبھار کی بات ہوگی، مثلاً: کھانے یا نیند کی وجہ سے، ورنہ صحابۂ کرام  اکثر پہلے سے مسجد میں موجود ہوتے تھے۔ (اقامت کی بحث کے لیے دیکھیے حدیث: ۶۲۹ اور اسی کتاب کا ابتدائیہ)