سنن النسائي - حدیث 66

ذِكْرُ الْفِطْرَةِ الْأَمْرُ بِإِرَاقَةِ مَا فِي الْإِنَاءِ إِذَا وَلَغَ فِيهِ الْكَلْبُ صحيح أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي رَزِينٍ وَأَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ فَلْيُرِقْهُ ثُمَّ لِيَغْسِلْهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ لَا أَعْلَمُ أَحَدًا تَابَعَ عَلِيَّ بْنَ مُسْهِرٍ عَلَى قَوْلِهِ فَلْيُرِقْهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 66

کتاب: امور فطرت کا بیان جب کتا برتن میں منہ ڈالے تو مشروب کو بہا دینے کا حکم حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کسی کے برتن میں کتا منہ ڈال کر پیے، تو وہ اس (مشروب) کو گرا دے اور برتن سات دفعہ دھوئے۔‘‘ ابو عبدالرحمن (امام نسائی) رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نہیں جانتا کہ کسی راوی نے [فلیرقہ] ’’تو وہ اسے گرا دے۔‘‘کے الفاظ ذکر کرنے میں علی بن مسہر کی موافقت کی ہو۔ (مقصود یہ ہے کہ یہ الفاظ صرف علی بن مسہر ہی بیان کرتے ہیں۔)
تشریح : گویا اس حدیث میں ’’مشروب کو گرانے‘‘ کے الفاظ کو امام نسائی رحمہ اللہ نے شاذ قرار دیا ہے، یعنی یہ الفاظ صرف ایک راوی ذکر کرتا ہے۔ اس کے باقی ساتھی ذکر نہیں کرتے جس سے شبہ پڑتا ہے کہ شاید اس راوی کو غلطی لگی ہے۔ راجح بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ یہ افاظ شاذ نہیں ہیں کیونکہ کسی راوی کی زیادتی صرف اس وقت مردود ہوتی ہے جب وہ دوسروں کی مخالفت کر رہا ہو اور یہاں کوئی وجۂ مخالفت نہیں۔ واللہ أعلم۔ گویا اس حدیث میں ’’مشروب کو گرانے‘‘ کے الفاظ کو امام نسائی رحمہ اللہ نے شاذ قرار دیا ہے، یعنی یہ الفاظ صرف ایک راوی ذکر کرتا ہے۔ اس کے باقی ساتھی ذکر نہیں کرتے جس سے شبہ پڑتا ہے کہ شاید اس راوی کو غلطی لگی ہے۔ راجح بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ یہ افاظ شاذ نہیں ہیں کیونکہ کسی راوی کی زیادتی صرف اس وقت مردود ہوتی ہے جب وہ دوسروں کی مخالفت کر رہا ہو اور یہاں کوئی وجۂ مخالفت نہیں۔ واللہ أعلم۔