سنن النسائي - حدیث 649

كِتَابُ الْأَذَانِ آخِرُ الْأَذَانِ لم أجده في الصحيح و لا في الضعيف أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ وَلَيْسَ بِأَبِي جَعْفَرٍ الْفَرَّاءِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 649

کتاب: اذان سے متعلق احکام و مسائل اذان کے آخری کلمات حضرت سفیان کی یہ حدیث اسی سند کے ساتھ ہمیں عمرو بن علی کے واسطے سے بھی پہنچی ہے۔ امام ابو عبدالرحمٰن (نسائی) رحمہ اللہ فرماتے ہیں: (سند میں مذکور حضرت سفیان کے استاد) ابوجعفر سے، ابوجعفر فراء مراد نہیں۔
تشریح : یہ حدیث اس بات کی صریح نص اور دلیل ہے کہ صبح کی اذان میں [الصلاۃ خیر من النوم] کہنے کا حکم آغاز میں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی نے دیا تھا۔ اس کا انتساب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی طرف کرنا محض جھوٹ اور افترا ہے، حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔ واللہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے اسی کتاب کا ابتدائیہ دیکھیے۔ یہ حدیث اس بات کی صریح نص اور دلیل ہے کہ صبح کی اذان میں [الصلاۃ خیر من النوم] کہنے کا حکم آغاز میں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی نے دیا تھا۔ اس کا انتساب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی طرف کرنا محض جھوٹ اور افترا ہے، حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔ واللہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے اسی کتاب کا ابتدائیہ دیکھیے۔