كِتَابُ الْأَذَانِ رَفْعُ الصَّوْتِ بِالْأَذَانِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَبِي يَحْيَى عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ سَمِعَهُ مِنْ فَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْمُؤَذِّنُ يُغْفَرُ لَهُ بِمَدِّ صَوْتِهِ وَيَشْهَدُ لَهُ كُلُّ رَطْبٍ وَيَابِسٍ
کتاب: اذان سے متعلق احکام و مسائل
اذان بلند آواز میں کہی جائے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ مبارک سے سنا، آپ فرما رہے تھے: ’’مؤذن کی بخشش کی جاتی ہے جہاں تک اس کی (اذان کی) آواز پہنچے اور ہر خشک و تر چیز (جاندار اور بے جان) اس کے لیے گواہی دے گی۔‘‘
تشریح :
یعنی بالفرض اس کے گناہ اتنی جگہ کو بھرتے ہوں جہاں تک اس کی آواز پہنچتی ہے تب بھی اذان کی برکت سے اسے معافی ہو جائے گی۔
یعنی بالفرض اس کے گناہ اتنی جگہ کو بھرتے ہوں جہاں تک اس کی آواز پہنچتی ہے تب بھی اذان کی برکت سے اسے معافی ہو جائے گی۔