كِتَابُ الْأَذَانِ أَذَانُ الْمُنْفَرِدَيْنِ فِي السَّفَرِ صحيح أَخْبَرَنَا حَاجِبُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ وَكِيعٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَابْنُ عَمٍّ لِي وَقَالَ مَرَّةً أُخْرَى أَنَا وَصَاحِبٌ لِي فَقَالَ إِذَا سَافَرْتُمَا فَأَذِّنَا وَأَقِيمَا وَلْيَؤُمَّكُمَا أَكْبَرُكُمَا
کتاب: اذان سے متعلق احکام و مسائل
اکیلے ‘تنہا مسافر بھی اذان کہیں
حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: میں اور میرا چچا زاد بھائی اور ایک بار فرمایا: میں اور میرا ایک ساتھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ (واپسی کے وقت) آپ نے فرمایا: ’’جب تم سفر کرو تو اذان و اقامت کہا کرو اور (جماعت کے وقت) تم میں سے بڑا اقامت کرائے۔‘‘
تشریح :
(۱) اگر مسافر ایسی جگہ ہے جہاں اذان نہیں ہوتی یا سنائی نہیں دیتی تو اسے اذان کہہ کر نماز پڑھنی چاہیے۔ ایک سے زائد ہوں تو نماز باجماعت کرائیں، البتہ اگر اذان ہوتی ہے یا سنائی دیتی ہے تو پھر اذان دینا کوئی ضروری نہیں۔ [اذان الحی یکفیننا] (۲) اذان تو کوئی شخص بھی کہہ سکتا ہے چھوٹا ہو یا بڑا، عالم ہو یا عامی، مگر جماعت کے لیے مناسب یہ ہے کہ افضل ہو، علم میں یا عمر میں یا مرتبے میں، اس لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے امامت کے لیے بڑے کی قید لگائی جب کہ اذان ک لیے صرف یہ فرمایا کہ اذان کہو، یعنی تم میں اذان و اقامت ہونی چاہیے، کوئی ایک کہہ دے۔
(۱) اگر مسافر ایسی جگہ ہے جہاں اذان نہیں ہوتی یا سنائی نہیں دیتی تو اسے اذان کہہ کر نماز پڑھنی چاہیے۔ ایک سے زائد ہوں تو نماز باجماعت کرائیں، البتہ اگر اذان ہوتی ہے یا سنائی دیتی ہے تو پھر اذان دینا کوئی ضروری نہیں۔ [اذان الحی یکفیننا] (۲) اذان تو کوئی شخص بھی کہہ سکتا ہے چھوٹا ہو یا بڑا، عالم ہو یا عامی، مگر جماعت کے لیے مناسب یہ ہے کہ افضل ہو، علم میں یا عمر میں یا مرتبے میں، اس لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے امامت کے لیے بڑے کی قید لگائی جب کہ اذان ک لیے صرف یہ فرمایا کہ اذان کہو، یعنی تم میں اذان و اقامت ہونی چاہیے، کوئی ایک کہہ دے۔