سنن النسائي - حدیث 631

كِتَابُ الْأَذَانِ كَمْ الْأَذَانُ مِنْ كَلِمَةٍ حسن صحيح أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ هَمَّامِ بْنِ يَحْيَى عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا مَكْحُولٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَيْرِيزٍ عَنْ أَبِي مَحْذُورَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْأَذَانُ تِسْعَ عَشْرَةَ كَلِمَةً وَالْإِقَامَةُ سَبْعَ عَشْرَةَ كَلِمَةً ثُمَّ عَدَّهَا أَبُو مَحْذُورَةَ تِسْعَ عَشْرَةَ كَلِمَةً وَسَبْعَ عَشْرَةَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 631

کتاب: اذان سے متعلق احکام و مسائل (ترجیع والی )اذان کے کتنے کلمات ہیں؟ حضرت ابو محذورہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اذان میں انیس (۱۹) کلمات اور اقامت میں سترہ (۱۷) کلمات سکھائے، پھر ابو محذورہ رضی اللہ عنہ نے انیس (۱۹) اور سترہ (۱۷) کلمات شمار کیے۔
تشریح : اذان کے انیس (۱۹) کلمات اس طرح ہیں: اللہ أکبر چار مرتبہ، شہادتین چار چار مرتبہ، حي علی الصلاۃ دو مرتبہ، حي علی الفلاح دو مرتبہ، اللہ أکبر دو مرتبہ اور لا إلہ إلا اللہ ایک مرتبہ۔ اور اقامت کے سترہ کلمات اس طرح ہیں کہ شہادتین چار چار کی بجائے دو دو دفعہ اور قد قامت الصلاۃ دو دفعہ، باقی کلمات اذان کی طرح۔ اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ اذان کےشروع میں اللہ أکبر چار مرتبہ ہے نہ کہ دو مرتبہ جیسا کہ پچھلی روایت سے وہم پڑتا تھا۔ ترجیع یہ ہے کہ شہادتین کے کلمات پہلے دو دو دفعہ پست آواز سے کہے جائیں گے اور پھر وہ دو دو دفعہ بلند آواز سے۔ باقی ساری اذان بلند آواز سے ہوگی۔ یاد رہے کہ یہ تفصیل صرف حضرت ابو محذورہ رضی اللہ عنہ والی اذان و اقامت کی ہے۔ اذان اور اقامت کے الفاظ کے حوالے سے مزید تفصیل کے لیے اسی کتاب کا ابتدائیہ دیکھیں۔ اذان کے انیس (۱۹) کلمات اس طرح ہیں: اللہ أکبر چار مرتبہ، شہادتین چار چار مرتبہ، حي علی الصلاۃ دو مرتبہ، حي علی الفلاح دو مرتبہ، اللہ أکبر دو مرتبہ اور لا إلہ إلا اللہ ایک مرتبہ۔ اور اقامت کے سترہ کلمات اس طرح ہیں کہ شہادتین چار چار کی بجائے دو دو دفعہ اور قد قامت الصلاۃ دو دفعہ، باقی کلمات اذان کی طرح۔ اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ اذان کےشروع میں اللہ أکبر چار مرتبہ ہے نہ کہ دو مرتبہ جیسا کہ پچھلی روایت سے وہم پڑتا تھا۔ ترجیع یہ ہے کہ شہادتین کے کلمات پہلے دو دو دفعہ پست آواز سے کہے جائیں گے اور پھر وہ دو دو دفعہ بلند آواز سے۔ باقی ساری اذان بلند آواز سے ہوگی۔ یاد رہے کہ یہ تفصیل صرف حضرت ابو محذورہ رضی اللہ عنہ والی اذان و اقامت کی ہے۔ اذان اور اقامت کے الفاظ کے حوالے سے مزید تفصیل کے لیے اسی کتاب کا ابتدائیہ دیکھیں۔