سنن النسائي - حدیث 630

كِتَابُ الْأَذَانِ خَفْضُ الصَّوْتِ فِي التَّرْجِيعِ فِي الْأَذَانِ منكر أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَبْدُ الْعَزِيزِ وَجَدِّي عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ أَبِي مَحْذُورَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْعَدَهُ فَأَلْقَى عَلَيْهِ الْأَذَانَ حَرْفًا حَرْفًا قَالَ إِبْرَاهِيمُ هُوَ مِثْلُ أَذَانِنَا هَذَا قُلْتُ لَهُ أَعِدْ عَلَيَّ قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مَرَّتَيْنِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ قَالَ بِصَوْتٍ دُونَ ذَلِكَ الصَّوْتِ يُسْمِعُ مَنْ حَوْلَهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مَرَّتَيْنِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ مَرَّتَيْنِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ مَرَّتَيْنِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ مَرَّتَيْنِ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 630

کتاب: اذان سے متعلق احکام و مسائل ترجیع والی اذان میں (پہلی دفعہ)شہادتین کو آہستہ اور پست آواز میں کہنا حضرت ابو محذورہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں (اپنے پاس) بٹھایا اور حرفاً حرفاً (ایک ایک کلمہ کرکے) اذان سکھلائی۔ (راویٔ حدیث) ابراہیم نے کہا کہ وہ بالکل ہماری اذان کی طرح تھی۔ (بشر بن معاذ کہتے ہیں کہ) میں نے ان سے کہا: ذرا مجھے سنا دو۔ تو انھوں نے کہا: اللہ أکبر، اللہ أکبر دو بار، أشھدأن لا إلہ إلا اللہ دوبار أشھد أن محمدًا رسول اللہ دو بار، پھر اس سے مختلف (بلند) آواز کے ساتھ کہا جو ارد گرد کے لوگوں کو سنائی دیتی تھی: أشھد أن لا إلہ إلا اللہ دو بار، أشھد أن محمداً رسول اللہ دو بار، حی علی الصلاۃ دو بار، حی علی الفلاح دو بار، اللہ أکبر اللہ أکبر، لا إلہ إلا اللہ۔
تشریح : پچھلے باب میں اذان کے کلمات دو دو کہے گئے ہیں اور اس روایت میں شہادتین، یعنی [أشھد أن لا إلہ الا اللہ، أشھد أن محمدا رسول اللہ] چار چار دفعہ ہیں۔ دراصل اذان کے دو طریقے ہیں۔ ایک وہ اور ایک یہ ترجیع والا۔ دونوں جائز ہیں۔ پہلا طریقہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ سےمروی ہے اور دوسرا حضرت ابو محذورہ رضی اللہ عنہ سے۔ پچھلے باب میں اذان کے کلمات دو دو کہے گئے ہیں اور اس روایت میں شہادتین، یعنی [أشھد أن لا إلہ الا اللہ، أشھد أن محمدا رسول اللہ] چار چار دفعہ ہیں۔ دراصل اذان کے دو طریقے ہیں۔ ایک وہ اور ایک یہ ترجیع والا۔ دونوں جائز ہیں۔ پہلا طریقہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ سےمروی ہے اور دوسرا حضرت ابو محذورہ رضی اللہ عنہ سے۔