سنن النسائي - حدیث 629

كِتَابُ الْأَذَانِ تَثْنِيَةُ الْأَذَانِ حسن أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو جَعْفَرٍ عَنْ أَبِي الْمُثَنَّى عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ الْأَذَانُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثْنَى مَثْنَى وَالْإِقَامَةُ مَرَّةً مَرَّةً إِلَّا أَنَّكَ تَقُولُ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 629

کتاب: اذان سے متعلق احکام و مسائل اذان کے کلمات دوبارہ کہنے کا بیان حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اذان کے کلمات دو دو بار تھے اور اقامت (تکبیر) کے ایک ایک بار، مگر یہ کہ تو قد قامت الصلاۃ (دو مرتبہ) کہے۔
تشریح : (۱) ان روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اقامت کے اکثر کلمات ایک ایک ہیں مگر احناف اذان و اقامت کو برابر رکھتے ہیں، یعنی دو دو کلمات اور اسے ضروری سمجھتے ہیں، یعنی اکہری اقامت کو کافی نہیں سمجھتے، حالانکہ یہ روایات انتہائی صحیح ہیں مگر وہ ان کی دور ازکار تاویلات کرتے ہیں کہ یہاں سانس کا ذکر ہے، یعنی اذان کے کلمات کو دو سانسوں میں ادا کیا جائے اور اقامت کے کلمات کو ایک سانس میں۔ لیکن یہ تاویل باطل ہو جاتی ہے جب قد قامت الصلاۃ کو مستثنیٰ کیا جاتا ہے۔ اگر سانس کی بات ہوتی تو اس استثنا کی ضرورت نہ پڑتی کیونکہ یہ ایک ہی سانس میں ادا کیے جاتے ہیں۔ (۲) اذان کے اکثر کلمات دو دو ہیں، سب نہیں، مثلا: آخر میں لا الہ الا اللہ ایک دفعہ ہے اور شروع میں اللہ اکبر چار دفعہ ہے مگر وہ دو دو اکٹھے کہے جاتے ہیں۔ اسی طرح اقامت کے اکثر کلمات اکہرے ہیں جب کہ شروع میں اللہ اکبر دو دفعہ ہے مگر انھیں اکٹھا کہا جاتا ہے۔ مزید تفصیل کے لیے اس کتاب کا ابتدائیہ دیکھیے۔ (۱) ان روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اقامت کے اکثر کلمات ایک ایک ہیں مگر احناف اذان و اقامت کو برابر رکھتے ہیں، یعنی دو دو کلمات اور اسے ضروری سمجھتے ہیں، یعنی اکہری اقامت کو کافی نہیں سمجھتے، حالانکہ یہ روایات انتہائی صحیح ہیں مگر وہ ان کی دور ازکار تاویلات کرتے ہیں کہ یہاں سانس کا ذکر ہے، یعنی اذان کے کلمات کو دو سانسوں میں ادا کیا جائے اور اقامت کے کلمات کو ایک سانس میں۔ لیکن یہ تاویل باطل ہو جاتی ہے جب قد قامت الصلاۃ کو مستثنیٰ کیا جاتا ہے۔ اگر سانس کی بات ہوتی تو اس استثنا کی ضرورت نہ پڑتی کیونکہ یہ ایک ہی سانس میں ادا کیے جاتے ہیں۔ (۲) اذان کے اکثر کلمات دو دو ہیں، سب نہیں، مثلا: آخر میں لا الہ الا اللہ ایک دفعہ ہے اور شروع میں اللہ اکبر چار دفعہ ہے مگر وہ دو دو اکٹھے کہے جاتے ہیں۔ اسی طرح اقامت کے اکثر کلمات اکہرے ہیں جب کہ شروع میں اللہ اکبر دو دفعہ ہے مگر انھیں اکٹھا کہا جاتا ہے۔ مزید تفصیل کے لیے اس کتاب کا ابتدائیہ دیکھیے۔