كِتَابُ الْمَوَاقِيتِ كَيْفَ يُقْضَى الْفَائِتُ مِنْ الصَّلَاةِ ضعيف أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيِّ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحُبِسْنَا عَنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ فَاشْتَدَّ ذَلِكَ عَلَيَّ فَقُلْتُ فِي نَفْسِي نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَالًا فَأَقَامَ فَصَلَّى بِنَا الظُّهْرَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى بِنَا الْعَصْرَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى بِنَا الْمَغْرِبَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى بِنَا الْعِشَاءَ ثُمَّ طَافَ عَلَيْنَا فَقَالَ مَا عَلَى الْأَرْضِ عِصَابَةٌ يَذْكُرُونَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ غَيْرُكُمْ
کتاب: اوقات نماز سے متعلق احکام و مسائل
فوت شدہ نماز کی قضا کیسے ادا کی جائے؟
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ ہم ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نماز نہ پڑھ سکے۔ یہ بات میرے لیے بہت تکلیف دہ تھی۔ میں نے اپنے دل میں کہا کہ ہم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اور اللہ تعالیٰ کے راستے میں ہیں۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا۔ انھوں نے اقامت کہی تو آپ نے ہمیں ظہر کی نماز پڑھائی، پھر اقامت کہی تو آپ نے ہمیں عصر کی نماز پڑھائی، پھر اقامت کہی تو آپ نے ہمیں مغرب کی نماز پڑھائی، پھر اقامت کہی تو آپ نے ہمیں عشاء کی نماز پڑھائی، پھر ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ’’روئے ارض پر تمھارے علاوہ کوئی جماعت (اس وقت) اللہ تعالیٰ کا ذکر نہیں کررہی ہے۔‘‘
تشریح :
(۱)یہ جنگ خندق کا واقعہ ہے۔ کفار کے خطرے کے پیش نظر نمازیں نہ پڑھی جاسکیں۔ ایک دن صرف عصر کی نماز فوت ہوگئی تھی، وہ اور واقعہ ہے۔ یہ جنگ کئی دن جاری رہی تھی۔ (۲)فوت شدہ نماز کی قضا واجب ہے اگرچہ وہ کسی دینی مصروفیت کی بنا پر رہ گئی ہو جیسا کہ جہاد فی سبیل اللہ وغیرہ۔
(۱)یہ جنگ خندق کا واقعہ ہے۔ کفار کے خطرے کے پیش نظر نمازیں نہ پڑھی جاسکیں۔ ایک دن صرف عصر کی نماز فوت ہوگئی تھی، وہ اور واقعہ ہے۔ یہ جنگ کئی دن جاری رہی تھی۔ (۲)فوت شدہ نماز کی قضا واجب ہے اگرچہ وہ کسی دینی مصروفیت کی بنا پر رہ گئی ہو جیسا کہ جہاد فی سبیل اللہ وغیرہ۔