سنن النسائي - حدیث 606

كِتَابُ الْمَوَاقِيتِ الْجَمْعُ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِالْمُزْدَلِفَةِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَالِكٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ أَنَّ أَبَا أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ بِالْمُزْدَلِفَةِ جَمِيعًا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 606

کتاب: اوقات نماز سے متعلق احکام و مسائل مزدلفہ میں مغرب اور عشاءکی نمازیں جمع کرنا حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے حجۃ الوداع کے موقع پر مزدلفہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب اور عشاء کی نمازیں ملا کر پڑھیں۔
تشریح : مغرب کا وقت عرفات میں ہوجاتا ہے مگر شریعت کا حکم ہے کہ مغرب کی نماز مزدلفہ میں پڑھی جائے نہ کہ عرفات میں، اور مزدلفہ پہنچتے پہنچتے لامحالہ عشاء کا وقت ہوجاتا ہے، اس لیے یہ دونوں نمازیں عشاء کے وقت میں اکٹھی پڑھی جاتی ہیں۔ یہ مسئلہ متفق علیہ ہے۔ مغرب کا وقت عرفات میں ہوجاتا ہے مگر شریعت کا حکم ہے کہ مغرب کی نماز مزدلفہ میں پڑھی جائے نہ کہ عرفات میں، اور مزدلفہ پہنچتے پہنچتے لامحالہ عشاء کا وقت ہوجاتا ہے، اس لیے یہ دونوں نمازیں عشاء کے وقت میں اکٹھی پڑھی جاتی ہیں۔ یہ مسئلہ متفق علیہ ہے۔