سنن النسائي - حدیث 605

كِتَابُ الْمَوَاقِيتِ الْجَمْعُ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ بِعَرَفَةَ صحيح أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ هَارُونَ قَالَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ قَالَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَتَى عَرَفَةَ فَوَجَدَ الْقُبَّةَ قَدْ ضُرِبَتْ لَهُ بِنَمِرَةَ فَنَزَلَ بِهَا حَتَّى إِذَا زَاغَتْ الشَّمْسُ أَمَرَ بِالْقَصْوَاءِ فَرُحِلَتْ لَهُ حَتَّى إِذَا انْتَهَى إِلَى بَطْنِ الْوَادِي خَطَبَ النَّاسَ ثُمَّ أَذَّنَ بِلَالٌ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الظُّهْرَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الْعَصْرَ وَلَمْ يُصَلِّ بَيْنَهُمَا شَيْئًا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 605

کتاب: اوقات نماز سے متعلق احکام و مسائل عرفات میں ظہر اور عصر کی نمازیں جمع کرنا حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چلتے رہے حتیٰ کہ عرفہ پہنچ گئے۔ آپ نے اپنا خیمہ وادیٔ نمرہ میں لگاہوا پایا۔ آپ اس میں اترے حتیٰ کہ جب سورج ڈھل گیا تو آپ نے حکم دیا، آپ کی اونٹنی قصواء پر پالان کسا گیا حتیٰ کہ جب آپ وادی کے پیٹ میں پہنچ گئے تو لوگوں کو خطبہ دیا، پھر بلال نے اذان کہی، پھر اقامت کہی۔ آپ نے ظہر کی نماز پڑھائی، پھر انھوں نے اقامت کہی تو آپ نے عصر کی نماز پڑھائی اور ان دونوں کے درمیان کچھ نہیں پڑھا۔
تشریح : عرفات میں ظہر اور عصر کی نمازیں ظہر کے وقت میں جمع کرنے اور مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں عشاء کے وقت میں جمع کرنےپر ساری امت کا ہر دور میں اتفاق رہا ہے۔ اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ عرفات میں ظہر اور عصر کی نمازیں ظہر کے وقت میں جمع کرنے اور مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں عشاء کے وقت میں جمع کرنےپر ساری امت کا ہر دور میں اتفاق رہا ہے۔ اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔