سنن النسائي - حدیث 600

كِتَابُ الْمَوَاقِيتِ الْحَالُ الَّتِي يُجْمَعُ فِيهَا بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ صحيح الإسناد ، لكن قوله : " أو حزبه أمر " شاذ لعدم وروده في سائر الطرق عن نافع و غيره أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ أَوْ حَزَبَهُ أَمْرٌ جَمَعَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 600

کتاب: اوقات نماز سے متعلق احکام و مسائل کس حالت میں دو نمازیں اکٹھی پڑھ سکتا ہے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چلنے کی جلدی ہوتی یا کوئی مسئلہ آپ کو بے چین کرتا تو آپ مغرب اور عشاء کو جمع فرماتے۔
تشریح : مذکورہ روایت صحیح ہے، البتہ اس روایت کے الفاظ [اوحزبہ امر] ’’یا کوئی مسئلہ آپ کو بے چین کرتا۔‘‘ کو محققین نے شاذ قرار دیا ہے۔ محقق کتاب نے بھی اس طرف اشارہ کیا ہے کہ یہ جملہ صرف مجھے یہاں ہی ملا ہے کسی اور جگہ نہیں ملا۔ دیکھیے: (صحیح سنن النسائی للالبانی، حدیث:۵۹۸) مذکورہ روایت صحیح ہے، البتہ اس روایت کے الفاظ [اوحزبہ امر] ’’یا کوئی مسئلہ آپ کو بے چین کرتا۔‘‘ کو محققین نے شاذ قرار دیا ہے۔ محقق کتاب نے بھی اس طرف اشارہ کیا ہے کہ یہ جملہ صرف مجھے یہاں ہی ملا ہے کسی اور جگہ نہیں ملا۔ دیکھیے: (صحیح سنن النسائی للالبانی، حدیث:۵۹۸)