سنن النسائي - حدیث 5757

كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ ذِكْرُ الْأَشْرِبَةِ الْمُبَاحَةِ صحيح الإسناد موقوف أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنْ ذَرِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَأَلْتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ عَنْ النَّبِيذِ فَقَالَ اشْرَبْ الْمَاءَ وَاشْرَبْ الْعَسَلَ وَاشْرَبْ السَّوِيقَ وَاشْرَبْ اللَّبَنَ الَّذِي نُجِعْتَ بِهِ فَعَاوَدْتُهُ فَقَالَ الْخَمْرَ تُرِيدُ الْخَمْرَ تُرِيدُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5757

کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل مباح اور جائز شروبات کابیان حضرت عبدالرحمن بن ابزیٰ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے نبیذ کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا پانی پی شہد پی ستو پی اور دودھ پی جس کے ساتھ تیری پرورش ہوئی تھی۔میں نے دوبارہ سوال کیا تو (غصے سے) فرمانے لگے تو شراب پینا چاہتا ہے تو شراب پینا چاہتا ہے
تشریح : 1۔حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کا مقصود یہ تھا کہ نبیذ ہر قسم کی ہوتی ہے نشہ آور اور سادہ بھی۔اگر میں تجھے کہہ دوں کہ نبیذ پیا کر تو خطرہ ہے کہ تو نشہ آور نہ پینے لگے کیونکہ بسا اوقات معمولی نشہ محسوس نہیں ہوتا۔لوگ بھی تساهل برت لیتے ہیں لہذا عام آدمی کے لیے اس سے پر ہیز بہتر ہے۔حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نشہ آور نبیذ کو شراب ہی سمجھتے تھے اور یہی صحیح ہے۔ 2۔محقق کتاب سفیان ثوری ؒ کے عنعنہ کی وجہ سے حدیث کو مطلق ضعیف قرار دیتے ہیں جبکہ دیگر محققین کے نزدیک ان کی عنعنہ والی روایت بھی صحیح ہوتی ہے کیونکہ وہ قلیل التدلیس تھے نیز ان سے مروی اس قسم کی احادیث کی مخا لفت بھی نہ ہوتی ہو اس لیے جن روایات کو انھوں نے سفیان ثوری کے عنعنہ کی وجہ سے ضعیف قراردیا ہے ہمارے نزدیک وہ روایات صحیح ہیں۔ 1۔حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کا مقصود یہ تھا کہ نبیذ ہر قسم کی ہوتی ہے نشہ آور اور سادہ بھی۔اگر میں تجھے کہہ دوں کہ نبیذ پیا کر تو خطرہ ہے کہ تو نشہ آور نہ پینے لگے کیونکہ بسا اوقات معمولی نشہ محسوس نہیں ہوتا۔لوگ بھی تساهل برت لیتے ہیں لہذا عام آدمی کے لیے اس سے پر ہیز بہتر ہے۔حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نشہ آور نبیذ کو شراب ہی سمجھتے تھے اور یہی صحیح ہے۔ 2۔محقق کتاب سفیان ثوری ؒ کے عنعنہ کی وجہ سے حدیث کو مطلق ضعیف قرار دیتے ہیں جبکہ دیگر محققین کے نزدیک ان کی عنعنہ والی روایت بھی صحیح ہوتی ہے کیونکہ وہ قلیل التدلیس تھے نیز ان سے مروی اس قسم کی احادیث کی مخا لفت بھی نہ ہوتی ہو اس لیے جن روایات کو انھوں نے سفیان ثوری کے عنعنہ کی وجہ سے ضعیف قراردیا ہے ہمارے نزدیک وہ روایات صحیح ہیں۔