سنن النسائي - حدیث 5756

كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ ذِكْرُ الْأَشْرِبَةِ الْمُبَاحَةِ صحيح أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ لِأُمِّ سُلَيْمٍ قَدَحٌ مِنْ عَيْدَانٍ فَقَالَتْ سَقَيْتُ فِيهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّ الشَّرَابِ الْمَاءَ وَالْعَسَلَ وَاللَّبَنَ وَالنَّبِيذَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5756

کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل مباح اور جائز شروبات کابیان حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا ( یری والدہ محترمہ) حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہ کے پاس لکڑی کا ایک پیالہ تھا جس کے بارے میں وہ فرمایا کرتی تھیں کہ میں نے اس پیالے میں رسول اللہ ﷺ کو ہر قسم کا مشروب پلایا ہے پانی بھی شہد بھی دودھ بھی اور نبیذ بھی۔
تشریح : 1۔ پہلے بیان ہوچکا ہے کہ رسول اللہ ﷺ رشتہ داری کی وجہ سے اکثر حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہ اور ان کی ہمشیرہ حضرت ام حرام رضی اللہ عنہ کے گھروں میں تشریف لے جاتے تھے۔اس طرح انھیں رسول اللہ ﷺ فداه ابي وامي ونفسي وروحي کی خدمت اور خاطر تواضع کے مواقع حاصل ہوتے رہتے تھے۔ کتنے خوش نصیب تھے وہ لوگ 2۔ یاد رہے کہ یہاں نبیذ سے مراد تازہ نبیذ ہے جو جو نشے سے کوسوں دور ہوتی تھی۔ 1۔ پہلے بیان ہوچکا ہے کہ رسول اللہ ﷺ رشتہ داری کی وجہ سے اکثر حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہ اور ان کی ہمشیرہ حضرت ام حرام رضی اللہ عنہ کے گھروں میں تشریف لے جاتے تھے۔اس طرح انھیں رسول اللہ ﷺ فداه ابي وامي ونفسي وروحي کی خدمت اور خاطر تواضع کے مواقع حاصل ہوتے رہتے تھے۔ کتنے خوش نصیب تھے وہ لوگ 2۔ یاد رہے کہ یہاں نبیذ سے مراد تازہ نبیذ ہے جو جو نشے سے کوسوں دور ہوتی تھی۔