سنن النسائي - حدیث 5753

كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ ذِكْرُ الِاخْتِلَافِ عَلَى إِبْرَاهِيمَ فِي النَّبِيذِ صحيح الإسناد مقطوع أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ عَنْ ابْنِ شُبْرُمَةَ قَالَ رَحِمَ اللَّهُ إِبْرَاهِيمَ شَدَّدَ النَّاسُ فِي النَّبِيذِ وَرَخَّصَ فِيهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5753

کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل نبیذ کی بابت ابراہیم نخعی پر اختلاف کا بیان حضرت ابن شبرمہ نے کہا اللہ تعالی حضرت ابراہیم (نخعی) پر رحم فرمائے کہ لوگوں نے ( نشہ آور) نبیذ کے بارے میں سختی کی ہے مگر حضرت ابراہیم نے اس کے پینے کی رخصت دی ہے۔
تشریح : 1۔اس روایت سے (سابقہ روایات کے برعکس) یہ ثابت ہوتا ہے کہ حضرت ابراہیم نخعی کا مسلک عام نشہ آور شراب کے بارے میں عام احناف والا تھا کہ اسے نشے سے کم کم پینا جائز ہے مگر یاد رہے کہاس روایت کے ناقل وہی ابن شبرمہ ہیں جنھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے بھی اسی مفہوم کی روایت بیان کی ہے۔(دیکھیے روایت 5689) جسے امام نسائی ؒ نے ضعیف قراردیا ہے لہذا اس روایت کو بھی معتبر نہیں قراردیا جاسکتا خصوصاً جب کہ سختی کرنے والے لوگ صحابہ اورتابعین ہیں۔اورصحیح احادیث میں بھی ان کے ساتھ ہی۔ اور اگر حضرت ابراہیم نشہ آور نبیذ کو تھوڑی مقدار میں پینا جائز سمجھتے تھے( جیسا کہ آئندہ روایات سے بھی معلوم ہوتا ہے) تو ان کی بات صحابہ اور جمہور تابعین کے مقابلے میں کوئی حیثیت نہیں رکھتی خصوصاً جب کہ صحیح احادیث بھی اس قول کے خلاف ہیں۔تفصیلات گزشتہ صفحات میں ذکر ہوچکی ہیں۔ 2۔ رحم فرمائے یہ الفاظ بطور افسوس ہیں نہ کہ تحسین کیونکہ حضرت ابن شبرمہ خود ایسے مشروب کو جائز نہیں سمجھتے تھے جیسا کہ آگے آرہا ہے۔(دیکھیے حدیث 5761) 1۔اس روایت سے (سابقہ روایات کے برعکس) یہ ثابت ہوتا ہے کہ حضرت ابراہیم نخعی کا مسلک عام نشہ آور شراب کے بارے میں عام احناف والا تھا کہ اسے نشے سے کم کم پینا جائز ہے مگر یاد رہے کہاس روایت کے ناقل وہی ابن شبرمہ ہیں جنھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے بھی اسی مفہوم کی روایت بیان کی ہے۔(دیکھیے روایت 5689) جسے امام نسائی ؒ نے ضعیف قراردیا ہے لہذا اس روایت کو بھی معتبر نہیں قراردیا جاسکتا خصوصاً جب کہ سختی کرنے والے لوگ صحابہ اورتابعین ہیں۔اورصحیح احادیث میں بھی ان کے ساتھ ہی۔ اور اگر حضرت ابراہیم نشہ آور نبیذ کو تھوڑی مقدار میں پینا جائز سمجھتے تھے( جیسا کہ آئندہ روایات سے بھی معلوم ہوتا ہے) تو ان کی بات صحابہ اور جمہور تابعین کے مقابلے میں کوئی حیثیت نہیں رکھتی خصوصاً جب کہ صحیح احادیث بھی اس قول کے خلاف ہیں۔تفصیلات گزشتہ صفحات میں ذکر ہوچکی ہیں۔ 2۔ رحم فرمائے یہ الفاظ بطور افسوس ہیں نہ کہ تحسین کیونکہ حضرت ابن شبرمہ خود ایسے مشروب کو جائز نہیں سمجھتے تھے جیسا کہ آگے آرہا ہے۔(دیکھیے حدیث 5761)