سنن النسائي - حدیث 5743

كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ ذِكْرُ مَا يَجُوزُ شُرْبُهُ مِنَ الْأَنْبِذَةِ، وَمَا لَا يَجُوزُ صحيح الإسناد مقطوع أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يُنْبَذُ لَهُ فِي سِقَاءٍ الزَّبِيبُ غُدْوَةً فَيَشْرَبُهُ مِنْ اللَّيْلِ وَيُنْبَذُ لَهُ عَشِيَّةً فَيَشْرَبُهُ غُدْوَةً وَكَانَ يَغْسِلُ الْأَسْقِيَةَ وَلَا يَجْعَلُ فِيهَا دُرْدِيًّا وَلَا شَيْئًا قَالَ نَافِعٌ فَكُنَّا نَشْرَبُهُ مِثْلَ الْعَسَلِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5743

کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل کون سی نبیذ پینیں جائز ہیں اور کون سی ناجائز؟ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے متعلق روایت ہے کہ ان کے لیے صبح کے وقت مشکیزے میں منقی بھگویا جاتا تورات کو پی لیتےاور شام کے وقت بھگویا جاتا تو دن کو پی لیتے۔آپ مشکیزوں کو اچھی طرح دھویا کرتے تھےاور تلچھٹ وغیرہ کوئی چیز اس میں نہیں ڈالتےتھے۔حضرت نافع (حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے مولیٰ اور شاگرد) نے فرمایا کہ ہم اس کو نبیذ پیتے تھے تووہ شہد جیسی ہوتی تھی۔
تشریح : 1۔ تلچھٹ وغیرہ‘‘ یعنی سابقہ نبیذ کے میل کچیل کو دھوڈالتے تھے اور نئی نبیذ میں اسے شامل نہیں کرتے تھے کیونکہ اس میں زیادہ دیر پڑے رہنے کی وجہ سے نشے کا امکان ہوسکتا تھا جبکہ نشہ پسند افراد تو خصوصاً اسے شامل رکھتے ہیں تاکہ اچھی طرح تیزی آئے۔ 2۔ شہد جیسی یعنی خالص میٹھی ہوتی تھی۔اس میں کوئی ترشی نہیں ہوتی تھی۔ظاہر ہے ایک رات یا ایک دن میں ترشی پیدا ہونے کا امکان ہی نہیں ہوتا اگرچہ مطلق ترشی نبیذ کو حرام نہیں کرتی جب نشہ نہ ہوآخر سرکہ بھی و ترش ہی ہوتا ہے۔اور وہ بالاتفاق حلال و جائز ہے۔ 1۔ تلچھٹ وغیرہ‘‘ یعنی سابقہ نبیذ کے میل کچیل کو دھوڈالتے تھے اور نئی نبیذ میں اسے شامل نہیں کرتے تھے کیونکہ اس میں زیادہ دیر پڑے رہنے کی وجہ سے نشے کا امکان ہوسکتا تھا جبکہ نشہ پسند افراد تو خصوصاً اسے شامل رکھتے ہیں تاکہ اچھی طرح تیزی آئے۔ 2۔ شہد جیسی یعنی خالص میٹھی ہوتی تھی۔اس میں کوئی ترشی نہیں ہوتی تھی۔ظاہر ہے ایک رات یا ایک دن میں ترشی پیدا ہونے کا امکان ہی نہیں ہوتا اگرچہ مطلق ترشی نبیذ کو حرام نہیں کرتی جب نشہ نہ ہوآخر سرکہ بھی و ترش ہی ہوتا ہے۔اور وہ بالاتفاق حلال و جائز ہے۔