سنن النسائي - حدیث 5729

كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ ذِكْرُ مَا يَجُوزُ شُرْبُهُ مِنَ الطِّلَاءِ، وَمَا لَا يَجُوزُ حسن الإسناد موقوف ، و هو بالإسرائيليات أشبه أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ أَوْسٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ إِنَّ نُوحًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَازَعَهُ الشَّيْطَانُ فِي عُودِ الْكَرْمِ فَقَالَ هَذَا لِي وَقَالَ هَذَا لِي فَاصْطَلَحَا عَلَى أَنَّ لِنُوحٍ ثُلُثَهَا وَلِلشَّيْطَانِ ثُلُثَيْهَا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5729

کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل کون سا طلاء پینا جائز ہے اور کون سا ناجائز ہے؟ حضرت انس بن سیرین سے روایت ہے کہ میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو فرماتے سنا کہ حضرت نوح علیہ السلام سے شیطان نے انگور کی بیل کے بارے میں جھگڑا کیا۔انھوں نے فرمایا یہ میری ہے۔ شیطان نے کہا یہ میری ہے۔آخر دونوں نے اس بات پر صلح کرلی کہ ایک تہائی حضرت نوح علیہ السلام کی ہوگی اور دو تہائی شیطان کی۔
تشریح : ممکن ہے یہ جھگڑا اور صلح حقیقتاً ہوئے ہوں اورا س میں کوئی عقلی یا شرعی اشکال نہیں۔شیطان انبیائے کرام علیہم السلام کی مخالفت کے لیے سامنے آتا رہتا تھا۔یہ کوئی اچنبھے کی بات نہیں۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ تمثیل ہو جس کامطلب یہ ہے کہ انگوروں میں نشہ بھی اور قوت وخوراک بھی۔نشہ شیطانی چیز ہے اور خوراک وقوت انسانی۔اگر اسے یعنی اس کے جوس کو پکا کر دو تہائی خشک کرلیا جائے تو باقی ماندہ ایک تہائی خالص قوت اور خوراک رہ جاتی ہے اور نشے سے محفوظ ہوجاات ہے لہذا اس کا استعمال جائز ہے۔ ممکن ہے یہ جھگڑا اور صلح حقیقتاً ہوئے ہوں اورا س میں کوئی عقلی یا شرعی اشکال نہیں۔شیطان انبیائے کرام علیہم السلام کی مخالفت کے لیے سامنے آتا رہتا تھا۔یہ کوئی اچنبھے کی بات نہیں۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ تمثیل ہو جس کامطلب یہ ہے کہ انگوروں میں نشہ بھی اور قوت وخوراک بھی۔نشہ شیطانی چیز ہے اور خوراک وقوت انسانی۔اگر اسے یعنی اس کے جوس کو پکا کر دو تہائی خشک کرلیا جائے تو باقی ماندہ ایک تہائی خالص قوت اور خوراک رہ جاتی ہے اور نشے سے محفوظ ہوجاات ہے لہذا اس کا استعمال جائز ہے۔