كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ ذِكْرُ مَا يَجُوزُ شُرْبُهُ مِنَ الطِّلَاءِ، وَمَا لَا يَجُوزُ صحيح الإسناد موقوف أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ جَرِيرٍ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ كَانَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَرْزُقُ النَّاسَ الطِّلَاءَ يَقَعُ فِيهِ الذُّبَابُ وَلَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَخْرُجَ مِنْهُ
کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل
کون سا طلاء پینا جائز ہے اور کون سا ناجائز ہے؟
حضرت شعبی سے روایت ہے انھوں نے کہاکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ لوگوں کو وہ طلاء پینے دیتے تھے جس میں اگر مکھی گرجاتی تو نکل نہیں سکتی تھی۔
تشریح :
1۔مقصود یہ ہے کہ وہ خوب گاڑھا ہوتا تھا۔جتنا زیادہ گاڑھا ہوگا اتنا ہی نشے سے محفوظ ہوگا۔گویا حرمت کی وجہ تو نشہ ہے۔نشہ جس چیز میں ہو خواہ وہ طلاء ہی ہو حرام ہے۔
2۔ مذکورہ بالا چار آثار کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قراردیا ہے لیکن یہ ایک دوسرے کے مؤیدہونے اور دیگر شواہد کی بناء پر قابل حجت ہیں۔اس لیے شیخ البانی ؒ اور دیگر محققین نےانھیں صحیح قراردیا ہے۔
1۔مقصود یہ ہے کہ وہ خوب گاڑھا ہوتا تھا۔جتنا زیادہ گاڑھا ہوگا اتنا ہی نشے سے محفوظ ہوگا۔گویا حرمت کی وجہ تو نشہ ہے۔نشہ جس چیز میں ہو خواہ وہ طلاء ہی ہو حرام ہے۔
2۔ مذکورہ بالا چار آثار کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قراردیا ہے لیکن یہ ایک دوسرے کے مؤیدہونے اور دیگر شواہد کی بناء پر قابل حجت ہیں۔اس لیے شیخ البانی ؒ اور دیگر محققین نےانھیں صحیح قراردیا ہے۔