سنن النسائي - حدیث 5719

كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ ذِكْرُ مَا يَجُوزُ شُرْبُهُ مِنَ الطِّلَاءِ، وَمَا لَا يَجُوزُ صحيح أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ قَرَأْتُ كِتَابَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ إِلَى أَبِي مُوسَى أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّهَا قَدِمَتْ عَلَيَّ عِيرٌ مِنْ الشَّامِ تَحْمِلُ شَرَابًا غَلِيظًا أَسْوَدَ كَطِلَاءِ الْإِبِلِ وَإِنِّي سَأَلْتُهُمْ عَلَى كَمْ يَطْبُخُونَهُ فَأَخْبَرُونِي أَنَّهُمْ يَطْبُخُونَهُ عَلَى الثُّلُثَيْنِ ذَهَبَ ثُلُثَاهُ الْأَخْبَثَانِ ثُلُثٌ بِبَغْيِهِ وَثُلُثٌ بِرِيحِهِ فَمُرْ مَنْ قِبَلَكَ يَشْرَبُونَهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5719

کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل کون سا طلاء پینا جائز ہے اور کون سا ناجائز ہے؟ حضرت عامر بن عبداللہ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ میں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا حضرت ابو موسیٰ کو لکھا ہوا خط پڑھا حمد وصلاۃ کے بعد میرے پاس شام سے ایک تجارتی قافلہ آیا ہے جن کے پاس سیاہ رنگ کا ایک گاڑھا سا مشروب ہے جیسے اونٹوں کو ملنے والی گندھک ہوتی ہے۔ میں نے ان سے پوچھا کہ تم اسے کس طرح پکارتے ہو انھوں نے مجھے بتا یا کہ ہم اسے دو تہائی خشک ہونے تک پکاتے ہیں اس طرح اس کے دو خبیث اجزاء ختم ہوجاتے ہیں یعنی اس کا نشہ اور اس کی بو۔(اور باقی خالص اور پاک مٹھاس رہ جاتی ہے) لہذا تم اپنے علاقے کے لوگوں کو ایسا مشروب پینے دو۔
تشریح : یہ وہی طلاء ہے جس کا ذکر پیچھے ہو چکا ہے۔مقصود یہ ہے کہ جب انگوروں کا جوس آگ پر پکانے اتنا خشک ہوجائے تو اس میں نشہ اور بو کا امکان نہیں رہتا ۔اس کو ان لفظوں سے بیان کیا گیا ہے کہ ایک تہائی نے اس کا نشہ ختم کردیا اور دوسری تہائی نے اس کی بو ختم کردی مگر ظاہر الفاظ مراد نہیں ۔والله اعلم یہ وہی طلاء ہے جس کا ذکر پیچھے ہو چکا ہے۔مقصود یہ ہے کہ جب انگوروں کا جوس آگ پر پکانے اتنا خشک ہوجائے تو اس میں نشہ اور بو کا امکان نہیں رہتا ۔اس کو ان لفظوں سے بیان کیا گیا ہے کہ ایک تہائی نے اس کا نشہ ختم کردیا اور دوسری تہائی نے اس کی بو ختم کردی مگر ظاہر الفاظ مراد نہیں ۔والله اعلم