سنن النسائي - حدیث 5716

كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ الْكَرَاهِيَةُ فِي بَيْعِ الْعَصِيرِ صحيح الإسناد موقوف أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ دِينَارٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ كَانَ لِسَعْدٍ كُرُومٌ وَأَعْنَابٌ كَثِيرَةٌ وَكَانَ لَهُ فِيهَا أَمِينٌ فَحَمَلَتْ عِنَبًا كَثِيرًا فَكَتَبَ إِلَيْهِ إِنِّي أَخَافُ عَلَى الْأَعْنَابِ الضَّيْعَةَ فَإِنْ رَأَيْتَ أَنْ أَعْصُرَهُ عَصَرْتُهُ فَكَتَبَ إِلَيْهِ سَعْدٌ إِذَا جَاءَكَ كِتَابِي هَذَا فَاعْتَزِلْ ضَيْعَتِي فَوَاللَّهِ لَا أَئْتَمِنُكَ عَلَى شَيْءٍ بَعْدَهُ أَبَدًا فَعَزَلَهُ عَنْ ضَيْعَتِهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5716

کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل انگوروں کا جوس بیچنا منع ہے حضرت مصعب بن سعد سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ (والد محترم )حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی ملکیت میں انگور کی بہت سی بیلیں اور درخت تھے۔وہاں انھوں نے ایک شخص کو بطور ذمہ دار ناظم رکھا ہوا تھا۔ایک سال بہت پھل لگا۔ناظم نے ان کو لکھا مجھے خطرہ ہے انگور ضائع ہوجائیں گے۔اگر آپ اجازت دیں تو ہم ان کاجوس نکال لیں۔حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے اسے جواب میں لکھا جب میرا یہ ضط تیرے پاس پہنچے تو میری زمین سے نکل جانا۔اللہ کی قسم آج کے بعد میں تجھے کسی معمولی چیز کا بھی ذمہ دار نہیں بناؤں گا۔اور واقعتاً انھوں نے اسے اپنی زمین سے معذول کردیا۔
تشریح : انگور کا جوس عموماً شراب اور دیگر نشہ آور مشروب بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔جوس نکال کر بیچنا شراب کے بنانے میں تعاون ہے اس لیے حضرت سعد نے صرف اس تجویز پر اپنے ناظم کو معزول فرمادیا۔آخر صحابی رسول تھے۔عشرہ مبشرہ میں سے تھے۔حضرت عمر کے منتخب کردہ گورنر تھے۔وہ کیسے برداشت کرسکتے تھے کی ان کے باغ کا پھل شراب بنانے میں استعمال ہو رضي الله عنه وارضاه۔البتہ جوس سے کوئی حلال چیز تیار کرنی ہو تو جوس نکالا جاسکتا ہےاور قابل اعتماد لوگوں کو بیچا بھی جاسکتا ہے مثلاً طلاء جو نشہ نہ دے۔ انگور کا جوس عموماً شراب اور دیگر نشہ آور مشروب بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔جوس نکال کر بیچنا شراب کے بنانے میں تعاون ہے اس لیے حضرت سعد نے صرف اس تجویز پر اپنے ناظم کو معزول فرمادیا۔آخر صحابی رسول تھے۔عشرہ مبشرہ میں سے تھے۔حضرت عمر کے منتخب کردہ گورنر تھے۔وہ کیسے برداشت کرسکتے تھے کی ان کے باغ کا پھل شراب بنانے میں استعمال ہو رضي الله عنه وارضاه۔البتہ جوس سے کوئی حلال چیز تیار کرنی ہو تو جوس نکالا جاسکتا ہےاور قابل اعتماد لوگوں کو بیچا بھی جاسکتا ہے مثلاً طلاء جو نشہ نہ دے۔