سنن النسائي - حدیث 5710

كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ ذِكْرُ الْأَخْبَارِ الَّتِي اعْتَلَّ بِهَا مَنْ أَبَاحَ شَرَابَ السُّكْرِ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ عُتْبَةَ بْنِ فَرْقَدٍ قَالَ كَانَ النَّبِيذُ الَّذِي يَشْرَبُهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَدْ خُلِّلَ وَمِمَّا يَدُلُّ عَلَى صِحَّةِ هَذَا حَدِيثُ السَّائِبِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5710

کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل وہ احادیث جن سے بعض لوگوں نے نشہ آور مشروب پینے کا جواز نکالا ہے حضرت عقبہ بن فرقد سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ جو نبیذ حضرت عمر بن خطاب نوش فرمایا کرتے تھے وہ سرکہ کی طرح ترش ہوتا تھا۔ اس روایت کی صحت پر حضرت سائب کی آئندہ روایت بھی دلالت کرتی ہے۔
تشریح : اس میں پانی ترشی کی وجہ سے ملایا جاتا تھا نہ کہ نچے کی وجہ سے جس طرح سرکہ ترش ہوتا ہے۔ترشی اور نشے میں بہت فرق ہے ورنہ تو سرکہ بھی حرام ہوتا۔ایسی ترش نبیذ سرکے کی طرح ہضم کے لیے پی جاتی تھی نیز راجح قول کے مطابق یہ اثر صحیح ہے جیساکہ امام نسائی ؒ نے بھی اشارہ کیا ہے۔ اس میں پانی ترشی کی وجہ سے ملایا جاتا تھا نہ کہ نچے کی وجہ سے جس طرح سرکہ ترش ہوتا ہے۔ترشی اور نشے میں بہت فرق ہے ورنہ تو سرکہ بھی حرام ہوتا۔ایسی ترش نبیذ سرکے کی طرح ہضم کے لیے پی جاتی تھی نیز راجح قول کے مطابق یہ اثر صحیح ہے جیساکہ امام نسائی ؒ نے بھی اشارہ کیا ہے۔