سنن النسائي - حدیث 5707

كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ ذِكْرُ الْأَخْبَارِ الَّتِي اعْتَلَّ بِهَا مَنْ أَبَاحَ شَرَابَ السُّكْرِ صحيح أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حِصْنٍ قَالَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ حُسَيْنٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَصُومُ فِي بَعْضِ الْأَيَّامِ الَّتِي كَانَ يَصُومُهَا فَتَحَيَّنْتُ فِطْرَهُ بِنَبِيذٍ صَنَعْتُهُ فِي دُبَّاءٍ فَلَمَّا كَانَ الْمَسَاءُ جِئْتُهُ أَحْمِلُهَا إِلَيْهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ عَلِمْتُ أَنَّكَ تَصُومُ فِي هَذَا الْيَوْمِ فَتَحَيَّنْتُ فِطْرَكَ بِهَذَا النَّبِيذِ فَقَالَ أَدْنِهِ مِنِّي يَا أَبَا هُرَيْرَةَ فَرَفَعْتُهُ إِلَيْهِ فَإِذَا هُوَ يَنِشُّ فَقَالَ خُذْ هَذِهِ فَاضْرِبْ بِهَا الْحَائِطَ فَإِنَّ هَذَا شَرَابُ مَنْ لَا يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَلَا بِالْيَوْمِ الْآخِرِ وَمِمَّا احْتَجُّوا بِهِ فِعْلُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5707

کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل وہ احادیث جن سے بعض لوگوں نے نشہ آور مشروب پینے کا جواز نکالا ہے حضرت ا بو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا مجھے علم تھا کہ رسول اللہ ﷺ ان دنوں روزے رکھا کرتے ہیں اس لیے میں نے کدو کے برتن میں نبیذ بنا کر آپ کی افطاری کے لیے الگ رکھ چھوڑی ۔جب شام ہوئی تو میں اسے اٹھائے آپ کے پاس حاضر ہوا اور کہا اے اللہ کے رسول مجھے علم تھا کہ آج آپ روزے سے ہیں تو میں نے یہ نبیذ آپ کی افطاری کے لیے رکھی ہوئی تھی۔آپ نے فرمایا اے ابو ہریرہ یہ میرے پاس لاؤ میں نے وہ آپ کو پیش کی تو وہ ابل رہی تھی۔آپ نے فرمایا اسے پکڑو اور دیوار پر دے مار۔یہ تو ان لوگوؐ کا مشروب ہے جو اللہ تعالی اور آخرت پر ایمان نہیں رکھتے۔ ان لوگوں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے (آئندہ مذکور) فعل سے بھی استدلال کیا ہے۔
تشریح : 1۔حدیث کی وضاحت کے لیے دیکھیے حدیث 5613۔ 2۔ثابت ہوا کہ رسول اللہ ﷺ تو نشہ آور نبیذ کو دیوار پر دے مارتے تھے۔آپ یہ کیسے ممکن ہے کہ آپ اس میں پانی ملاکر اسی پی لیں بلکہ آپ تو اسے کافروں کا مشروب قرار دے رہے ہیں لہذا حدیث 5706 درست نہیں کیونکہ یہ صحیح رواایت کے خلاف ہے۔ 1۔حدیث کی وضاحت کے لیے دیکھیے حدیث 5613۔ 2۔ثابت ہوا کہ رسول اللہ ﷺ تو نشہ آور نبیذ کو دیوار پر دے مارتے تھے۔آپ یہ کیسے ممکن ہے کہ آپ اس میں پانی ملاکر اسی پی لیں بلکہ آپ تو اسے کافروں کا مشروب قرار دے رہے ہیں لہذا حدیث 5706 درست نہیں کیونکہ یہ صحیح رواایت کے خلاف ہے۔