سنن النسائي - حدیث 57

ذِكْرُ الْفِطْرَةِ بَاب الْمَاءِ الدَّائِمِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ قَالَ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ ثُمَّ يَتَوَضَّأُ مِنْهُ قَالَ عَوْفٌ وَقَالَ خِلَاسٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 57

کتاب: امور فطرت کا بیان کھڑے پانی کا حکم حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی شخص کھڑے پانی میں پیشاب قطعاً نہ کرے (ہوسکتا ہے) کہ پھر بعد میں اس سے وضو کرلے۔‘‘ راویٔ حدیث عوف نے کہا: خلاس نے بھی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایسی روایت بیان کی ہے۔
تشریح : (۱) گویا اس روایت میں عوف کے دو استاذ ہیں، محمد بن سیرین اور خلاس اور یہ دونوں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث بیان کرتے ہیں۔ (۲) ٹھہرے پانی میں پیشاب کرنے سے اس لیے منع کیا تھا کہ یہ پانی کی نجاست کا سبب بن سکتا ہے کیونکہ بار بار پیشاب کرنے یا کئی اشخاص کے پیشاب کرنے سے پانی کا رنگ، بو یا ذائقہ بدل سکتا ہے۔ اس طرح پانی ناقابل استعمال ہو جائے گا۔ وضو اور غسل کرنے والوں کو دقت پیش آئے گی۔ (۱) گویا اس روایت میں عوف کے دو استاذ ہیں، محمد بن سیرین اور خلاس اور یہ دونوں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث بیان کرتے ہیں۔ (۲) ٹھہرے پانی میں پیشاب کرنے سے اس لیے منع کیا تھا کہ یہ پانی کی نجاست کا سبب بن سکتا ہے کیونکہ بار بار پیشاب کرنے یا کئی اشخاص کے پیشاب کرنے سے پانی کا رنگ، بو یا ذائقہ بدل سکتا ہے۔ اس طرح پانی ناقابل استعمال ہو جائے گا۔ وضو اور غسل کرنے والوں کو دقت پیش آئے گی۔