سنن النسائي - حدیث 5694

كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ ذِكْرُ الْأَخْبَارِ الَّتِي اعْتَلَّ بِهَا مَنْ أَبَاحَ شَرَابَ السُّكْرِ صحيح الإسناد موقوف أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ قَالَ كُنْتُ أُتَرْجِمُ بَيْنَ ابْنِ عَبَّاسٍ وَبَيْنَ النَّاسِ فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ تَسْأَلُهُ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ فَنَهَى عَنْهُ قُلْتُ يَا أَبَا عَبَّاسٍ إِنِّي أَنْتَبِذُ فِي جَرَّةٍ خَضْرَاءَ نَبِيذًا حُلْوًا فَأَشْرَبُ مِنْهُ فَيُقَرْقِرُ بَطْنِي قَالَ لَا تَشْرَبْ مِنْهُ وَإِنْ كَانَ أَحْلَى مِنْ الْعَسَلِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5694

کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل وہ احادیث جن سے بعض لوگوں نے نشہ آور مشروب پینے کا جواز نکالا ہے حضرت ابو حمزہ نے کہا میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ اور لوگوں(سائلین) کے درمیان ترجمانی کا فریضہ انجام دیا کرتا تھا۔ایک عورت ان کے پاس آئی اور مٹکے نبیذ کے بارے میں پوچھنے لگی۔انھوں نے اس سے منع فرمایا۔میں نے کہا اے عباس میضں سبز روغنی مٹکے میں میٹھی نبیذ بناتا ہوں پھر اس میں سے پیتا ہوں تو میرے پہٹ میں گڑ گڑ ہوتی ہے۔انھوں نے کہا کہ ایسی نبیذ مت پی اگرچہ وہ شہد سے زیادہ میٹھی ہو۔
تشریح : 1۔ سوال کا مقصد یہ ہے کہ اس کے ذائقے میں تو کوئی تلخی نہیں ہوتی بلکہ خالص میٹھا ہوتا ہے اور یہ نشانی ہے اس میں نشہ نہ پیدا ہونے کی مگر پیٹ میں گڑ گڑ سے شک پڑتا ہے کہ اس میں نشہ ہے کیونکہ یہ تلخی اس کی دلیل ہے۔جواب کا مفاد یہ ہے کہ ایسی مشکوک نبیذ کی بھی اجازت نہیں دے رہے وہ نشہ آور کی اجات کیسے دے سکتے ہیں 2۔ ابو عباس یہ بھی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی کنیت ہے اگرچہ وہ اس کنیت سے زیادہ مشہور نہیں ہوئے۔ 1۔ سوال کا مقصد یہ ہے کہ اس کے ذائقے میں تو کوئی تلخی نہیں ہوتی بلکہ خالص میٹھا ہوتا ہے اور یہ نشانی ہے اس میں نشہ نہ پیدا ہونے کی مگر پیٹ میں گڑ گڑ سے شک پڑتا ہے کہ اس میں نشہ ہے کیونکہ یہ تلخی اس کی دلیل ہے۔جواب کا مفاد یہ ہے کہ ایسی مشکوک نبیذ کی بھی اجازت نہیں دے رہے وہ نشہ آور کی اجات کیسے دے سکتے ہیں 2۔ ابو عباس یہ بھی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی کنیت ہے اگرچہ وہ اس کنیت سے زیادہ مشہور نہیں ہوئے۔