سنن النسائي - حدیث 5680

كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ ذِكْرُ الْأَخْبَارِ الَّتِي اعْتَلَّ بِهَا مَنْ أَبَاحَ شَرَابَ السُّكْرِ حسن صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ نِيَارٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اشْرَبُوا فِي الظُّرُوفِ وَلَا تَسْكَرُوا قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ وَهَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ غَلِطَ فِيهِ أَبُو الْأَحْوَصِ سَلَّامُ بْنُ سُلَيْمٍ لَا نَعْلَمُ أَنَّ أَحَدًا تَابَعَهُ عَلَيْهِ مِنْ أَصْحَابِ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ وَسِمَاكٌ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ وَكَانَ يَقْبَلُ التَّلْقِينَ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ كَانَ أَبُو الْأَحْوَصِ يُخْطِئُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ خَالَفَهُ شَرِيكٌ فِي إِسْنَادِهِ وَفِي لَفْظِهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5680

کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل وہ احادیث جن سے بعض لوگوں نے نشہ آور مشروب پینے کا جواز نکالا ہے حضرت ابو بردہ بن نیاز رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا تمام برتنوں میں بنا ہوا مشروب پی سکتے ہو لیکن تم نشے میں نہ آنا۔ ابو عبد الرحمن (امام نسائیؒ ) نے کہا کہ یہ حدیث منکر ہے۔ابو الاحوص بن سلیم نے اس میں غلطی کی ہے۔سماک بن حرب کے اصحاب (شاگردوں ) میں سے کسی نے بھی اس کی متابعت نہیں کی جبکہ (خود) سماک قوی نہیں ۔اور وہ تلقین قبول کرتا تھا (جس طرح کوئی کہتا اسے مان لیتا اور اپنی روایت اسی طرح بدل لیتا تھا)۔امام احمد بن حنبلؒ نے فرمایا کہ ابو الاحوص اس حدیث میں غلطی کیا کرتا تھا۔اس حدیث کی سنداور اس کے الفاظ میں شریک نے اس کی مخالفت کی ہے۔
تشریح : 1۔ یہ حدیث منکر ہے یعنی ضعیف اور صحیح احادیث کے خلاف ہے۔دوسرے ثقہ راوی اس طرح بیان نہیں کرتے ۔صرف ابو الاحوص بیان کرتا ہے اور وہ بقول امام احمد بن حنبل ؒ ضعیف ہے۔اور اس کا استاد سماک بھی قوی نہیں بلکہ وہ لوگوں کی تلقین قبول کرلیا کرتا تھا۔ 2۔بعض لوگوں سے احناف مراد ہیں۔ان کا استدلال تم نشے میں نہ آنا سے ہے۔گویا پینا منع نہیں نشے میں آنا منع ہے مگر یہ درست نہیں کیونکہ یہ روایت ضعیف ہے جبکہ دیگر روایت ضعیف ہے جبکہ دیگر روایا ت میں یہ لفظ ہیں لیکن تم نشہ آور مشروب نہ پینا یعنی ہر برتن میں نبیذ بنائی جاسکتی ہے مگر اس میں نشہ پیدا نہ ہو۔نیز ان الفاظ کے معنی بھی دوسری روایات کے مطابق ہوسکتے ہیں کہ تم نشہ آور چیز نہ پینا کیونکہ پیے بغیر تو نشے میں نہیں آسکتے ۔کسی ایک روایت کے معنی دوسری صحیح روایات کے خلاف نہیں کیے جاسکتے اور نہ کسی ایک ضعیف روایت کی وجہ سے دیگر کثیر روایات کو چھوڑا جاسکتا ہے۔ 1۔ یہ حدیث منکر ہے یعنی ضعیف اور صحیح احادیث کے خلاف ہے۔دوسرے ثقہ راوی اس طرح بیان نہیں کرتے ۔صرف ابو الاحوص بیان کرتا ہے اور وہ بقول امام احمد بن حنبل ؒ ضعیف ہے۔اور اس کا استاد سماک بھی قوی نہیں بلکہ وہ لوگوں کی تلقین قبول کرلیا کرتا تھا۔ 2۔بعض لوگوں سے احناف مراد ہیں۔ان کا استدلال تم نشے میں نہ آنا سے ہے۔گویا پینا منع نہیں نشے میں آنا منع ہے مگر یہ درست نہیں کیونکہ یہ روایت ضعیف ہے جبکہ دیگر روایت ضعیف ہے جبکہ دیگر روایا ت میں یہ لفظ ہیں لیکن تم نشہ آور مشروب نہ پینا یعنی ہر برتن میں نبیذ بنائی جاسکتی ہے مگر اس میں نشہ پیدا نہ ہو۔نیز ان الفاظ کے معنی بھی دوسری روایات کے مطابق ہوسکتے ہیں کہ تم نشہ آور چیز نہ پینا کیونکہ پیے بغیر تو نشے میں نہیں آسکتے ۔کسی ایک روایت کے معنی دوسری صحیح روایات کے خلاف نہیں کیے جاسکتے اور نہ کسی ایک ضعیف روایت کی وجہ سے دیگر کثیر روایات کو چھوڑا جاسکتا ہے۔