كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ تَوْبَةُ شَارِبِ الْخَمْرِ صحيح أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ ح و أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ بَقِيَّةَ عَنْ أَبِي عَمْرٍو وَهُوَ الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الدَّيْلَمِيِّ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَهُوَ فِي حَائِطٍ لَهُ بِالطَّائِفِ يُقَالُ لَهُ الْوَهْطُ وَهُوَ مُخَاصِرٌ فَتًى مِنْ قُرَيْشٍ يُزَنُّ ذَلِكَ الْفَتَى بِشُرْبِ الْخَمْرِ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ شَرْبَةً لَمْ تُقْبَلْ لَهُ تَوْبَةٌ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَإِنْ عَادَ لَمْ تُقْبَلْ تَوْبَتُهُ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَإِنْ عَادَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يَسْقِيَهُ مِنْ طِينَةِ الْخَبَالِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ اللَّفْظُ لِعَمْرٍو
کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل
شرابی کی توبہ کیسے ہوگی؟
حضرت عبداللہ بن دیلمی سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا کہ میں حضرت عبداللہ بن عمروبن عاص رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہوا تو طائف میں اپنے ایک باغ میں تھے جسے وسط کہا جاتا تھا وہ اس وقت ایک قریشی نوجوان کے ہاتھ میں ہاتھ ڈالے ہوئے جارہے تھے اس نوجوان کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ شرابی ہے۔وہ فرمانے لگے میں نے رسول کریمﷺ کو فرماتے سنا جس شخص نے ایک دفعہ شراب پی چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں ہوگی۔پھر اگر وہ توبہ کرے توا للہ تعالی اس کی توبہ قبول فرمالے گا۔اگر دوبارہ پیے تو پھر چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں ہوگی۔اگر پھر بھی توبہ کرے تو اللہ تعالی اس کی توبہ قبول فرمالے گا۔لیکن اگر پھر پی لے تو اللہ تعالی نے قسم کھا رکھی ہے کہ قیامت کے دن ضرور اسے جہنمیوں کی پیپ پلائے گا۔
(حدیث کے)یہ لفظ عمر کے ہیں۔
تشریح :
1۔امام نسائیؒ نے یہ روایت دو استادوں قاسم بن زکریا بن دینار اور عمر و بن عثمان سے بیان کی ہے۔حدیث کے مذکورہ الفاظ استاد عمر وبن عثمان کے ہیں جبکہ استاد قاسم بن زکریا بن دینار نے روایت بالمعنی بیان کی ہے۔
2۔اس حدیث سے معلوم ہواکہ توبہ سے ہر قسم کے صغیرہ و کبیرہ گناہ معاف ہوجاتے ہیں کفر وشرک اور نفاق سے بڑھ کر اور کون سا گناہ ہوسکتا ہے اور یہ سارے کے سارے گناہ بھی سچی کھری اور خالص توبہ سے معاف ہوجاتے ہیں نیز گناہ سرزد کے فوراً بعد توبہ کرنا قبولیت توبہ کی شرط نہیں تاہم افضل ضرور ہے۔
3۔حدیث میں مذکور سزا محض شراب نوشی کی ہے خواہ نشہ چڑھے یا نہ چڑھے اور خواہ شراب تھوڑی پی ہو یا زیادہ۔
4۔ وهط یہ ان کا وسیع وعریض باغ تھا جو ان کو اپنے والد محترم سے ورثے میں ملا تھا۔اس کی مسافت بہت زیادہ بیان کی جاتی ہے۔اکثر انگور کی بیلیں تھیں۔
5۔ توبہ قبول کرنے سے مراد یہ ہے کہ اسے آخرت میں (شراب پینے کی )سزا نہیں دیگا۔ ممکن ہے کہ اگر چالیس دن تک توبہ کرلے تو اس کی نمازیں بھی قبول ہونا شروع ہوجائیں کیونکہ توبہ گناہ اور اس کے اثرات کو مٹادیتی ہے۔
6۔ قسم کھا رکھی ہے یعنی تیسری دفعہ توبہ قبول نہیں ہوگی بلکہ اسے آخرت میں شراب پینے کی سزا ملے گی لیکن یہ بھی تب ہے جب اللہ تعالی اسے معاف نہ فرمائے۔
7۔تیسری دفعہ توبہ قبول نہ ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ اسے جنت سے مستقلاً محروم کردیا جائے گا کیونکہ یہ تو صرف کافر کے ساتھ خاص ہے۔زیادہ سے زیادہ اس کا مطلب یہ ہے کہ شراب پینے کی سزا ضرور دی جائے گی۔اس کے بعد جنت یا جہنم کوئی بھی اس کا ٹھکانہ ہوسکتا ہے
8۔ جہنمیوں کی پیپ عربی میں لفظ طينة الخبال استعمال فرمایا گیا ہے۔ایک دوسری روایت میں اس کی تفسیر جہنمیوں کے زخموں کی پیپ اور لہو سے کی گئی ہے اس لیے یہ ترجمہ کای گای ورنہ یہ لفظی ترجمہ نہیں۔
1۔امام نسائیؒ نے یہ روایت دو استادوں قاسم بن زکریا بن دینار اور عمر و بن عثمان سے بیان کی ہے۔حدیث کے مذکورہ الفاظ استاد عمر وبن عثمان کے ہیں جبکہ استاد قاسم بن زکریا بن دینار نے روایت بالمعنی بیان کی ہے۔
2۔اس حدیث سے معلوم ہواکہ توبہ سے ہر قسم کے صغیرہ و کبیرہ گناہ معاف ہوجاتے ہیں کفر وشرک اور نفاق سے بڑھ کر اور کون سا گناہ ہوسکتا ہے اور یہ سارے کے سارے گناہ بھی سچی کھری اور خالص توبہ سے معاف ہوجاتے ہیں نیز گناہ سرزد کے فوراً بعد توبہ کرنا قبولیت توبہ کی شرط نہیں تاہم افضل ضرور ہے۔
3۔حدیث میں مذکور سزا محض شراب نوشی کی ہے خواہ نشہ چڑھے یا نہ چڑھے اور خواہ شراب تھوڑی پی ہو یا زیادہ۔
4۔ وهط یہ ان کا وسیع وعریض باغ تھا جو ان کو اپنے والد محترم سے ورثے میں ملا تھا۔اس کی مسافت بہت زیادہ بیان کی جاتی ہے۔اکثر انگور کی بیلیں تھیں۔
5۔ توبہ قبول کرنے سے مراد یہ ہے کہ اسے آخرت میں (شراب پینے کی )سزا نہیں دیگا۔ ممکن ہے کہ اگر چالیس دن تک توبہ کرلے تو اس کی نمازیں بھی قبول ہونا شروع ہوجائیں کیونکہ توبہ گناہ اور اس کے اثرات کو مٹادیتی ہے۔
6۔ قسم کھا رکھی ہے یعنی تیسری دفعہ توبہ قبول نہیں ہوگی بلکہ اسے آخرت میں شراب پینے کی سزا ملے گی لیکن یہ بھی تب ہے جب اللہ تعالی اسے معاف نہ فرمائے۔
7۔تیسری دفعہ توبہ قبول نہ ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ اسے جنت سے مستقلاً محروم کردیا جائے گا کیونکہ یہ تو صرف کافر کے ساتھ خاص ہے۔زیادہ سے زیادہ اس کا مطلب یہ ہے کہ شراب پینے کی سزا ضرور دی جائے گی۔اس کے بعد جنت یا جہنم کوئی بھی اس کا ٹھکانہ ہوسکتا ہے
8۔ جہنمیوں کی پیپ عربی میں لفظ طينة الخبال استعمال فرمایا گیا ہے۔ایک دوسری روایت میں اس کی تفسیر جہنمیوں کے زخموں کی پیپ اور لہو سے کی گئی ہے اس لیے یہ ترجمہ کای گای ورنہ یہ لفظی ترجمہ نہیں۔