كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ ذِكْرُ الْآثَامِ الْمُتَوَلِّدَةِ عَنْ شُرْبِ الْخَمْرِ صحيح أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ الْعَلَاءِ وَهُوَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ عَنْ فُضَيْلٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَلَمْ يَنْتَشِ لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ مَا دَامَ فِي جَوْفِهِ أَوْ عُرُوقِهِ مِنْهَا شَيْءٌ وَإِنْ مَاتَ مَاتَ كَافِرًا وَإِنْ انْتَشَى لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً وَإِنْ مَاتَ فِيهَا مَاتَ كَافِرًا خَالَفَهُ يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ
کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل
ان گناہوں کا ذکر جو شراب پینے کے نتیجے میں صادر ہوسکتے ہیں
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا جس شخص نے شراب پی لین وہ نشے میں مدہوش نہ ہوا تو جب تک وہ شراب ذرہ بھر بھی اس کے پیٹ یا رگوں میں رہے گی تو اس کی نماز قبول نہیں ہوگی۔اور اگر وی اس حال میں مرگیا تو کافر کی موت مرے گا اور اگر وہ نشے میں بد مست ہوگیا تو چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہ ہوگی۔اور اگر اس دوران میں مرگیا تو کافر کی موت مرے گا۔
یزید بن ابو زیاد نے اس(فضیل ) کی مخالفت کی ہے۔
تشریح :
1۔امام نسائیؒ کا مقصود یہ ہے کہ فضیل بن عمرو نے یہ روایت بیان کی تو عن مجاهد عن ابن عمر کہا یعنی اسے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی مسند قرادیا ہے جب کہ یزید بن ابو زیاد نے مجاہد سے یہ روایت بیان کی تو عن عبدالله بن عمرو کہا یعنی اس کو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی مسند کے طور پر بیان کیا۔والله اعلمّ
2۔ کافر کی موت کیونکہ نماز قبول نہ ہونے کی وجہ سے وہ کافر جیسا ہوگیا اور یہ انتہائی قبیح صورت ہے۔اعاذنا الله منه
1۔امام نسائیؒ کا مقصود یہ ہے کہ فضیل بن عمرو نے یہ روایت بیان کی تو عن مجاهد عن ابن عمر کہا یعنی اسے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی مسند قرادیا ہے جب کہ یزید بن ابو زیاد نے مجاہد سے یہ روایت بیان کی تو عن عبدالله بن عمرو کہا یعنی اس کو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی مسند کے طور پر بیان کیا۔والله اعلمّ
2۔ کافر کی موت کیونکہ نماز قبول نہ ہونے کی وجہ سے وہ کافر جیسا ہوگیا اور یہ انتہائی قبیح صورت ہے۔اعاذنا الله منه