سنن النسائي - حدیث 5669

كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ ذِكْرُ الْآثَامِ الْمُتَوَلِّدَةِ عَنْ شُرْبِ الْخَمْرِ صحيح موقوف أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ اجْتَنِبُوا الْخَمْرَ فَإِنَّهَا أُمُّ الْخَبَائِثِ إِنَّهُ كَانَ رَجُلٌ مِمَّنْ خَلَا قَبْلَكُمْ تَعَبَّدَ فَعَلِقَتْهُ امْرَأَةٌ غَوِيَّةٌ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ جَارِيَتَهَا فَقَالَتْ لَهُ إِنَّا نَدْعُوكَ لِلشَّهَادَةِ فَانْطَلَقَ مَعَ جَارِيَتِهَا فَطَفِقَتْ كُلَّمَا دَخَلَ بَابًا أَغْلَقَتْهُ دُونَهُ حَتَّى أَفْضَى إِلَى امْرَأَةٍ وَضِيئَةٍ عِنْدَهَا غُلَامٌ وَبَاطِيَةُ خَمْرٍ فَقَالَتْ إِنِّي وَاللَّهِ مَا دَعَوْتُكَ لِلشَّهَادَةِ وَلَكِنْ دَعَوْتُكَ لِتَقَعَ عَلَيَّ أَوْ تَشْرَبَ مِنْ هَذِهِ الْخَمْرَةِ كَأْسًا أَوْ تَقْتُلَ هَذَا الْغُلَامَ قَالَ فَاسْقِينِي مِنْ هَذَا الْخَمْرِ كَأْسًا فَسَقَتْهُ كَأْسًا قَالَ زِيدُونِي فَلَمْ يَرِمْ حَتَّى وَقَعَ عَلَيْهَا وَقَتَلَ النَّفْسَ فَاجْتَنِبُوا الْخَمْرَ فَإِنَّهَا وَاللَّهِ لَا يَجْتَمِعُ الْإِيمَانُ وَإِدْمَانُ الْخَمْرِ إِلَّا لَيُوشِكُ أَنْ يُخْرِجَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5669

کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل ان گناہوں کا ذکر جو شراب پینے کے نتیجے میں صادر ہوسکتے ہیں حضرت عبدالرحمن بن حارث سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ میں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو فرماتے سنا شراب سے بچو۔یہ تمام خرابیوں اور گناہوں کہ جڑ ہے۔تم سے پہلے لوگوں میں ایک بہت بڑا عابد شخص تھا۔ایک بدکار عورت اس کے پیچھے پڑ گئی(اور اسے پھانسنا چاہا)۔اس نے اپنی لونڈی کو عابد کی طرف بھیجا اور کہا ہم آپ کو ایک گواہی کے سلسلے میں بلانا چاہتے ہیں۔وہ عابد لونڈی کے ساتھ چل پڑا۔جب وہ کسی دروازے میں داخل ہوجاتا تو وہ پیچھے سے بند کردیتی (اور تالا لگا دیتی) حتی کہ وہ ایک خوبصورت عورت کے پاس پہنچ گیا جس کے پاس ایک لڑکا تھا اور ایک شراب کا مٹکا ۔وہ عورت کہنے لگی اللہ کی قسم میں نے آپکو کسی گواہی کے لیے نہیں بلایا بلکہ میں نے تو اس لیے بلایا کہ آپ مجھ سے بدکاری کریں یا یہ شراب پی لیں یا پھر لڑکے کو قتل کردیں۔اس عابد نے (سوچ کر ) کہا مجھے اس شراب کا ایک گلاس پلادے اس نے شراب کا ایک گلاس پلادیا۔وہ (نشے میں آکر) کہنے لگا مجھے اور پلاؤ۔وہ پیتا رہا حتی کہ اس نے عورت کے ساتھ بدکاری بھی کرلی اور اس لڑکے کو بھی ماردیا لہذا شراب سے بچو۔اللہ کی قسم شراب پر ہمیشگی ودوام اور ایمان اکھٹے نہیں ہوں گے مگر ان میں سے ایک دوسرے کو نکال دیگا۔
تشریح : 1۔ پیچھے پڑگئی یعنی اس پر عاشق ہوگئی۔یا اس کو گمراہ کرنے کے درپے ہوگئی 2۔ گلاس پلادے یہ سوچ کر کہ یہ ان تینوں میں چھوٹا گناہ ہے اور جان بچانے کے لیے اس کا ارتکاب جائز ہوگا یا بڑے گناہ سے بچنے کے لیے چھوٹا گناہ کرنے کی گنجائش ہے۔ 3۔ مجھے اور پلاؤ کیونکہ شراب کا ایک گھونٹ دوسرے کی طرف کھینچتا ہے حتی کہ ایک دفعہ پی لینے والا اس کا عادی بن جاتا ہے۔ 4۔ مار ڈالا نشے میں عقل پر قابو نہ رہا۔زنا کر بیٹھا اور پھر راز فاش ہونے کے ڈر سے لڑ کے کو بھی مارڈالا۔ 5۔ نکال دے گا اگر ایمان قوی ہوا تو ایک دفعہ پی لینے والے کو دوبارہ نہیں پینے دے گا اور اگر ایمان کمزور ہوا تو شراب آہستہ آہستہ اس سے ایمان کو نکال دے گی یعنی وہ شخص ایمان کے تمام کام چھوڑدے گا۔یہی وجہ ہے کہ شراب کو ام الخبائث یعنی تمام خرابیوں قباحتوں اور شرعی واخلاقی رذائل اور گناہوں کی ماں اور جڑ قراردیا گیا ہے۔اسے ہمیشہ پینے والا نہ صرف تمام شرعی واخلاقی کمالات سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے بلکہ دائرہ انسانیت سے نکل کر دائرہ حیوانیت میں جا پہنچتا ہے۔ 6۔شراب نوشی کی نحوست یہ ہے کہ اس سے انسان کے قلب و ذہن سے ایمان زائل ہوجاتا ہے اور یہ خوفناک آفت ہے۔اگر انسان کے پاس دولت نہ ہو تو اس سے بڑی شقاوت اور بد بختی اور کیا ہوسکتی ہے 1۔ پیچھے پڑگئی یعنی اس پر عاشق ہوگئی۔یا اس کو گمراہ کرنے کے درپے ہوگئی 2۔ گلاس پلادے یہ سوچ کر کہ یہ ان تینوں میں چھوٹا گناہ ہے اور جان بچانے کے لیے اس کا ارتکاب جائز ہوگا یا بڑے گناہ سے بچنے کے لیے چھوٹا گناہ کرنے کی گنجائش ہے۔ 3۔ مجھے اور پلاؤ کیونکہ شراب کا ایک گھونٹ دوسرے کی طرف کھینچتا ہے حتی کہ ایک دفعہ پی لینے والا اس کا عادی بن جاتا ہے۔ 4۔ مار ڈالا نشے میں عقل پر قابو نہ رہا۔زنا کر بیٹھا اور پھر راز فاش ہونے کے ڈر سے لڑ کے کو بھی مارڈالا۔ 5۔ نکال دے گا اگر ایمان قوی ہوا تو ایک دفعہ پی لینے والے کو دوبارہ نہیں پینے دے گا اور اگر ایمان کمزور ہوا تو شراب آہستہ آہستہ اس سے ایمان کو نکال دے گی یعنی وہ شخص ایمان کے تمام کام چھوڑدے گا۔یہی وجہ ہے کہ شراب کو ام الخبائث یعنی تمام خرابیوں قباحتوں اور شرعی واخلاقی رذائل اور گناہوں کی ماں اور جڑ قراردیا گیا ہے۔اسے ہمیشہ پینے والا نہ صرف تمام شرعی واخلاقی کمالات سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے بلکہ دائرہ انسانیت سے نکل کر دائرہ حیوانیت میں جا پہنچتا ہے۔ 6۔شراب نوشی کی نحوست یہ ہے کہ اس سے انسان کے قلب و ذہن سے ایمان زائل ہوجاتا ہے اور یہ خوفناک آفت ہے۔اگر انسان کے پاس دولت نہ ہو تو اس سے بڑی شقاوت اور بد بختی اور کیا ہوسکتی ہے