سنن النسائي - حدیث 5661

كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ مَنْزِلَةُ الْخَمْرِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى عَنْ خَالِدٍ وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ عَنْ شُعْبَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا بَكْرِ بْنَ حَفْصٍ يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ مُحَيْرِيزٍ يُحَدِّثُ عَنْ رَجُلٍ مَنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَشْرَبُ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي الْخَمْرَ يُسَمُّونَهَا بِغَيْرِ اسْمِهَا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 5661

کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل شراب کی قباحت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی ﷜ سےروایت ہے کہ نبی اکر م صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’میری امت کے کچھ لوگ شراب پیئں گے مگر اس کانام کچھ اور رکھ لیں گے۔،،
تشریح : (1)یہ حدیث مبارکہ اعلام بنوت میں سے ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس طرح خبر دی بعد ازاں بعینہ اسی طر ح ہوا۔ آج بھی بہت سے لوگ ایسے ہیں جو مختلف ناموں سے شراب پیتے ہیں ۔ اعاذنا اللہ منھا: (2) یہ حدیث مبارکہ ہر قسم کی شراب کی حرمت کی صریح دلیل ہے ۔ اس کی حرمت پر امت مسلمہ کا اجماع ہے ۔ والحمد للہ علی ذلک . ہاں ! البتہ ایک فرقہ ایسا ہے جو صرف انگور سے کشید کر دہ شراب کو شراب مانتا ہے ، اس کے علاوہ دیگر مسکرات کو شراب نہیں کہتا ہے ۔ اس فرقے نے صرف اسی پر بس نہیں کی بلکہ اس فرقے کا کہنا یہ بھی ہے کہ ’’ تھوڑی سی ،، پی لینے سے کچھ نہیں ہوتا ، اتنی سی مقدار حلال ہے ۔ حرام صرف وہ مقدار ہے جو نشہ چڑھادے ۔ فانا للہ وانا الیہ راجعوں . (3) یہ حدیث اس اہم مسئلے پر بھی دلالت کرتی ہے کہ جو شخص یا گروہ اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ اشیاء کو حیلوں بہانوں سے حلال کرے اس کے لیے شدید وعید ہے، خواہ وہ اس کا نام بدل دے یا کوئی اور حیلہ تراشے ۔حرمت شراب کی اصل علت اور سبب خمار اور نشہ ہے ،لہذا جس چیز سے خمار اور نشہ چڑھ جائے وہ حرام قرار پائے گی ، چاہے کوئی مانے یا نہ مانے ۔ (1)یہ حدیث مبارکہ اعلام بنوت میں سے ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس طرح خبر دی بعد ازاں بعینہ اسی طر ح ہوا۔ آج بھی بہت سے لوگ ایسے ہیں جو مختلف ناموں سے شراب پیتے ہیں ۔ اعاذنا اللہ منھا: (2) یہ حدیث مبارکہ ہر قسم کی شراب کی حرمت کی صریح دلیل ہے ۔ اس کی حرمت پر امت مسلمہ کا اجماع ہے ۔ والحمد للہ علی ذلک . ہاں ! البتہ ایک فرقہ ایسا ہے جو صرف انگور سے کشید کر دہ شراب کو شراب مانتا ہے ، اس کے علاوہ دیگر مسکرات کو شراب نہیں کہتا ہے ۔ اس فرقے نے صرف اسی پر بس نہیں کی بلکہ اس فرقے کا کہنا یہ بھی ہے کہ ’’ تھوڑی سی ،، پی لینے سے کچھ نہیں ہوتا ، اتنی سی مقدار حلال ہے ۔ حرام صرف وہ مقدار ہے جو نشہ چڑھادے ۔ فانا للہ وانا الیہ راجعوں . (3) یہ حدیث اس اہم مسئلے پر بھی دلالت کرتی ہے کہ جو شخص یا گروہ اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ اشیاء کو حیلوں بہانوں سے حلال کرے اس کے لیے شدید وعید ہے، خواہ وہ اس کا نام بدل دے یا کوئی اور حیلہ تراشے ۔حرمت شراب کی اصل علت اور سبب خمار اور نشہ ہے ،لہذا جس چیز سے خمار اور نشہ چڑھ جائے وہ حرام قرار پائے گی ، چاہے کوئی مانے یا نہ مانے ۔